قرآن

   

… اور نہ زور سے آپ کے ساتھ بات کیا کرو جس طرح زور سے تم ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہو (اس بےادبی سے) کہیں ضائع نہ ہو جائیں تمہارے اعمال اور تمہیں خبر تک نہ ہو۔( سورۃ الحجرات۔ ۲) 
اس روز (شہادت کے دن ) حضرت ثابتؓ نے ایک نفیس اور قیمتی زرہ پہن رکھی تھی۔ ایک شخص آپؓ کی نعش کے پاس سے گزرا تو اس نے وہ زرہ اُتارلی اور جا کر چھپا دی۔ اسی شب حضرت ثابتؓ نے ایک شخص کو خواب میں فرمایا کہ میں تمہیں ایک وصیت کرتا ہوں۔ خبردار! یہ خیال نہ کرنا کہ یہ محض خواب ہے اور اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ سنو میں کل جب مقتول ہوا تو ایک آدمی میرے پاس سے گزرا اور میری زرہ اتار لی۔ اس کی رہائشگاہ پڑاؤ کے آخری کنارہ پر ہے۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے خیمے کے نزدیک ایک گھوڑا چر رہا ہے جس کے پاؤں میں ایک لمبی رسی بندھی ہے۔ اس شخص نے میری زرہ پر ایک دیگچہ اُلٹا رکھ دیا ہے۔ اس کے اوپر اُونٹ کا کجاوا ہے۔ تم صبح حضرت خالدؓکے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ میری زرہ اس شخص سے لے لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب تم مدینہ طیبہ پہنچو تو حضرت صدیق اکبرؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرنا کہ ثابتؓ پر اتنا قرضہ ہے۔ وہ ادا کر دیں اور میرے فلاں فلاں غلام کو آزاد کر دیں۔ جب وہ شخص بیدار ہوا تو حضرت خالدؓکے پاس گیا اور اپنا خواب سنایا۔ حضرت خالدؓنے وہ زرہ وہاں سے تلاش کر لی اور حضرت صدیق اکبرؓ نے حضرت ثابتؓ کی وصیت کو عملی جامہ پہنایا۔ (کتاب الروح) جن خوش نصیبوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کے حبیب مکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ادب ہوتا ہے، ان کی رفعت شان کا کون اندازہ لگا سکتا ہے۔