(اے حبیب!) آپ فرمائیے یہ کتاب محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے نازل ہوئی ہے ۔ پس چاہیے کہ اسی پر خوشی منائیں ، یہ بہتر ہے ان تمام چیزوں سے جن کو وہ جمع کرتے ہیں۔(سورۂ یونس :۵۸)
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مراد قرآن اور اس کی رحمت سے مراد دین اسلام ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ فضل سے مراد قرآن اور رحمت سے مراد یہ ہے کہ اس نے ہمیں صاحب قرآن بنایا۔ قال ابو سعید الخدری وابن عباس فضل اللہ القرآن ورحمتہ الاسلام وعنہما فضل اللہ القرآن و رحمتہ ان جعلکم من اہلہ (قرطبی)
ذلک کا مشار الیہ فضل اور رحمت دو ہیں چاہیے تو یہ تھا کہ ذلکما ہوتا۔ لیکن علامہ قرطبی لکھتے ہیں کہ اہل عرب ذلک (واحد) کو واحد، تثنیہ ، جمع سب کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ العرب تاتی بذلک للواحد والاثنین والجمع۔