قرآن

   

بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی مکرم پر ،اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور (بڑے ادب و محبت سے) سلام عرض کیا کرو۔(سورۃ الاحزاب :۵۶) 
گزشتہ سے پیوستہ … اس آیت کریمہ کی جلالت شان کو زیادہ سے زیادہ سمجھنے کے لئے پہلے اس کے کلمات طیبات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ آیت کریمہ میں فعل صلوٰۃ (درود ) کے تین فاعل ہیں۔ (۱) اللہ تعالیٰ ۔ (۲) فرشتے۔ (۳) اہل اسلام۔جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کا معنی یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کی بھری محفل میں اپنے محبوب کریم (ﷺ) کی تعریف وثنا کرتا ہے۔علامہ آلوسی اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کا یہ مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب کے ذکر کو بلند کر کے، اس کے دین کو غلبہ دے کر اور اس کی شریعت پر عمل برقرار رکھ کے اس دنیا میں حضور (ﷺ) کی عزت وشان بڑھاتا ہے اور روز محشرامت کے لئے حضور (ﷺ) کی شفاعت قبول فرما کر اور حضور (ﷺ) کو بہترین اجروثواب عطا کر کے اور مقام محمود پر فائز کرنے کے بعد اولین اور آخرین کے لئے حضور (ﷺ) کی بزرگی کو نمایاں کر کے اور تمام مقربین پر حضور (ﷺ) کو سبقت بخش کر حضور (ﷺ) کی شان کو آشکارا فرماتا ہے۔اور جب اس کی نسبت ملائکہ کی طرف ہو تو صلوٰۃ کا معنی دعا ہے کہ ملائکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کے پیارے رسول کے درجات کی بلندی اور مقامات کی رفعت کے لئے دست بدعا ہیں۔ … (جاری ہے )