قرآن

   


بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی مکرم پر ،اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور (بڑے ادب و محبت سے) سلام عرض کیا کرو۔(سورۃ الاحزاب :۵۶) 
گزشتہ سے پیوستہ … اگرچہ صلوٰۃ بھیجنے کا ہمیں حکم دیا جا رہا ہے لیکن ہم نہ شان رسالت کو کما حقہ، جانتے ہیں اور نہ اس کا حق ادا کر سکتے ہیں۔ اس لئے اعتراف عجز کرتے ہوئے ہم عرض کرتے ہیں : اللہم صل الخ ۔ یعنی مولا کریم تو ہی اپنے محبوب کی شان کو اور قدر ومنزلت کو صحیح طور پر جانتا ہے۔ اس لئے تو ہی ہماری طرف سے اپنے محبوب پر درود بھیج جو اس کی شان کے شایاں ہے۔اس آیت میں ہمیں بارگاہ رسالت میں صلوٰۃ وسلام عرض کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور احادیث کثیرہ صحیحہ میں بھی درود شریف کی شان بیان فرمائی گئی ہے۔ چند احادیث تبرکا ًذکر کر دیتا ہوں تاکہ آپ کے دل میں بھی اپنے رسول مکرم ، ہادی اعظم، مرشد اکمل (ﷺ) پر درود بھیجنے کا شوق پیدا ہو۔حضرت عمرؓ سے مروی ہے۔ آپؓ نے فرمایا ایک دن حضور (ﷺ) قضائے حاجت کیلئے باہر تشریف لے گئے۔ حضور (ﷺ) کے ساتھ کوئی اور آدمی نہیں تھا۔ حضرت عمرؓ نے پانی سے بھرا ہوا لوٹا لیا اور پیچھے چل دئیے۔ جب آپ باہر آئے تو حضور (ﷺ) کو ایک وادی میں سربسجود پایا اور چپکے سے ایک طرف ہٹ کر پیچھے بیٹھ گئے۔ یہاں تک کہ حضور (ﷺ) نے سجدہ سے سر مبارک اٹھایا اور فرمایا اے عمر! تو نے بہت اچھا کیا جب مجھے سربسجود دیکھا تو ایک طرف ہٹ کر بیٹھ گیا۔ جبرئیل ؑمیرے پاس آئے اور انہوں نے آکر یہ بتایا کہ جو امتی آپ پر ایک مرتبہ درود پاک پڑھے گا۔ اللہ تعالیٰ اس پر دس بار درود پڑھے گا اور اس کے دس درجے بلند کر دے گا۔