انصار احمد معروفی
قربانی کے دنوں میں قربانی کرنے پر جس طرح بے انتہا اجر و ثواب لکھا جاتا ہے ، اسی طرح قربانی کے فضلات اور غیر ضروری چیزوں کو اہتمام سے دفن کرنے میں بھی بہت زیادہ اجر و بشارت کا وعدہ ہے ، یہ بات تو اکثر حضرات کے علم میں ہے کہ مذہب اسلام میں ’’ صفائی و ستھرائی‘‘ کا کیا مقام ہے ؟ اور غلاظت و گندگی پھیلانا کس قدر مذموم ہے ، نظافت و صفائی سے متعلق صرف یہ حدیث ہی کافی ہے ، جس میں بتلایا گیا ہے کہ ’’ نظافت آدھا ایمان ہے ‘‘ اب جس چیز کو شریعت میں ایمان کی علامت سے منسوب کردیا جائے ، وہ شے کتنی اہم اور اعلیٰ ہوگی ، کیوں کہ اعمال سے بھی بڑی چیز ایمان ہے ، اور صفائی و ستھرائی کا پورے ایمان کا نصف حصہ قرار دے کر اس کے درجے کو کس قدر بلند وبالا کردیا گیا ہے ؟ بخوبی سمجھا جاسکتا ہے ۔ قربانی کرنا ہر صاحب استطاعت پر واجب ہے ، اور چونکہ یہ چیز ایسی ہے جس میں انسان کے دل میں ریا اور دکھاوے کا مادہ پروان چڑھتا رہتا ہے ، اور بہت سے لوگ اپنے مہنگے اور فربہ جانور وں کو دوسروں سے اونچا دکھانے کی فکر میں رہتے ہیں ، ساتھ ہی دوسروں کے جانوروں کو اپنے سے کم تر سمجھنے لگتے ہیں ، یا پھر کئی ایک قربانی کرنے پر اسے بہت زیادہ سخاوت سے تعبیر کرتے رہتے ہیں ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمادیا کہ ’’اللہ پاک کے یہاں قربانی کا گوشت اور اس کا خون نہیں جاتا ، بلکہ تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے ، کہ تم کس نیت سے قربانی کررہے ہو ؟ اس لیے ایسے موقع پر قربانی کرنے والوں کے دل میں یہ جذبہ ہونا چاہیے کہ ’’ سب کچھ اللہ کا دیا ہوا ہے ، میں اسی کی دی ہوئی چیز کو اسی کے نام پر قربان کررہا ہوں ، تاکہ وہ مجھ سے خوش ہوجائے ‘‘ اس صورت میں ہربال کے بدلے میں نیکی ملے گی اور وہ ان تمام بشارتوں کا مستحق ہوگا جو قربانی سے متعلق ہیں ۔ عموما قربانی کے موقع پر لوگ صفائی و ستھرائی کا لحاظ نہیں کرتے ، اور عموما اس کی غلاظتوں کو ادھر ادھر ڈال دیتے ہیں ، جس سے چند گھنٹوں کے بعد بدبو پھیلنی شروع ہوجاتی ہے ،پھر وہ غلاظتیں سڑگل کر پورے ماحول کو آلودہ کرکے جینا حرام کردیتی ہیں، بعض گھروں میںگوشت کو صاف کرکے ، یا ناقابل استعمال اشیا کو بے دھیانی میں گھر کے کوڑا کرکٹ کے ساتھ کھلی جگہوں پر پھینک دیا کرتے ہیں ، جس سے نہ صرف مسلمانوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، بلکہ ادھر سے گزرنے والے برادران وطن کو بھی کئی قسم کی تکلیف ہوتی ہے ،اور وہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ مسلمانوں کی بستیاں کتنی گندی اور غلاظتوں سے بھری ہوئی ہیں ۔نتیجے کے طور پر فضائی آلودگی کی وجہ سے طرح طرح کی بیماریاں پھیلتی جاتی ہیں ، خاص طور پر اس وقت جب کہ ’’کورونا وائرس ‘‘ آندھی طوفان کی طرح پھیلتا جاتا ہے ، اس موقع پر ہمارے لیے از حد ضروری ہوگیا ہے کہ صفائی و نظافت کا خیال رکھا جائے ، قربانی کے گوشت کے ٹکڑوں کو گلی کوچے میں نہ پھینکا جائے، اور انہیں کہیں ڈالنے کے بجائے دفن کرنے کا اہتمام کیا جائے ۔