حافظ صابر پاشاہ
اسلام کا تصور قربانی نہایت ہی پاکیزہ ، اعلیٰ اور افضل ہے ۔ تاجدار کائنات ﷺ نے سنت ابراہیمی یعنی قربانی کا جو تصور دیا وہ اخلاص اور تقویٰ پر زور دیتا ہے ۔ عیدالاضحی کے روز ہر مسلمان اس عظیم الشان قربانی کی یاد تازہ کرتا ہے جو رویائے صادقہ پر منشائے خداوندی سمجھتے ہوئے حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسمٰعیل ؑعلیھما السلام نے پیش کی تھی ۔ خلوص اور پاکیزہ نیت سے اﷲ کی راہ میں دی گئی قربانی انسان کے دل میں غمگساری ، ہمدردی ، مخلوق پروردی اور دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ پیدا کرتی ہے ۔ قربانی کا مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہے۔ قربانی کی اصل روح انسان میں تقویٰ کو پروان چڑھانا ہے نہ کہ محض جانور قربان کرکے گوشت اور خون اس کی نذر کرنا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کو ذبیح جانور کا گوشت اور خون نہیں بلکہ دلوں کا تقویٰ اور اخلاص پہنچتا ہے ۔۱۰؍ ذی الحجہ وہ تاریخی مبارک اور عظیم الشان قربانی کا یادگار دن ہے جب اُمت مسلمہ کے مورث اعلیٰ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بڑھاپے میں عطا ہوئے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل ؑ علیہ السلام کو حکم الٰہی کی خاطر قربان کرنے کا ایسا قدم اُٹھایا کہ آج بھی اس منشائے خداوندی کی تعمیل پر چشم فلک حیران ہے ۔ ان دونوں کی فرمانبرداری اور قربانی کو اس وقت رب تعالیٰ نے شرف قبولیت بخشا اور آپ کے فرزند حضرت اسمٰعیل ؑعلیہ السلام کو سلامتی کا پروانہ عطا کرکے آپ ؑ کی جگہ ایک دنبہ بھیج دیا جسے رب تعالیٰ نے ذبحِ عظیم قرار دیا ہے ۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْـحٍ عَظِـيْمٍاور ہم نے عظیم قربانی کا فدیہ دے کر اُس کو بچا لیا۔ (الصٰفٰت:۳۷:۱۰۷)
اُسوۂ ابراہیم علیہ السلام کی پیروی کا اصل مقصد جانور ذبح کرنا ، نفسانی خواہشات کی تکمیل اور دکھلاوہ نہیں بلکہ طلب رضائے الٰہی ہے ۔ قربانی کے ذریعے انسان کے دل میں اﷲ تعالیٰ کی عظمت ، انبیاء کرام علیہم السلام سے محبت اور خلوص و ایثار کا جذبہ پروان چڑھتا ہے ۔ الغرض قربانی کا اصل فلسفہ تقویٰ کا حصول اور اﷲ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہے ۔ اگر اس جذبے سے قربانی کی جائے تو یقینا وہ بارگاہِ الٰہی میں شرف قبولیت کی سند پاتی ہے اور اگر ریاکاری سے کام لے کر نمود و نمائش اور اپنی دولت کا رعب ڈالنے کے لئے قربانی کی جائے تو ایسی قربانی روز محشر ثواب سے محروم کردیتی ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کو قربانی کے جانور کا خون یا گوشت نہیں بلکہ قربانی دینے والے انسان کی نیت مطلوب ہوتی ہے جس کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کیا جاتا ہے ۔ لہذا قربانی کا جانور خریدنے کے بعد سے لے کر اسے اﷲ کی راہ میں ذبح کرتے وقت یہی خیال ذہن نشین رہنا چاہئے کہ اس قربانی کا مقصد صرف رضائے الٰہی کا حصول ہے کیونکہ جو جانور اﷲ کی رضا کے لئے ذبح کیا جاتا ہے اس کے خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے ہی اﷲ تعالیٰ کے ہاں قربانی قبول ہوجاتی ہے ۔