گوشت کی تین حصوں میں تقسیم واجب نہیں مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کا بیان
حیدرآباد ۔مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے واضح کیاہے کہ قربانی کے دنوں یعنی 10 ‘ 11 اور 12 ذی الحجہ کو قربانی ہی واجب ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایام قربانی میں یا ایام قربانی سے قبل جانور کی قیمت صدقہ کی جائے تو یہ قربانی کا بدل ہر گز نہیں ہوگا اور نہ ہی اسے قربانی میں شمار کیا جائے گا۔ البتہ صاحب استطاعت افراد 10 ‘ 11 اور 12 ذی الحجہ کو کوشش کے باوجود قربانی نہ دے سکیں تب ان کیلئے ضروری ہے کہ جانور کی قیمت صدقہ دیں۔ مولانا نے وضاحت کی کہ ایسے لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ دنبہ کی قیمت صدقہ کریں نہ کہ بڑے جانور کے حصص کا اعتبار کیا جائے۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے حال ہی میں جامعہ نظامیہ کی جانب سے 4 جولائی 2020 کو جاری کردہ فتوی سے متعلق غلط فہمیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فتوی میں پوری طرح صراحت موجود ہے کہ ایام قربانی میں صرف جانور کی قربانی کرنا ہی واجب ہے ۔ جانور کی قیمت کو صدقہ نہیں کیا جاسکتا ۔ البتہ حالات سازگار نہ ہوں‘ کوئی دنیاوی یا وبائی رکاوٹ پیش آئے اور ایام قربانی گذر جائے تب جانور کی قیمت صدقہ کی جائے ۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے کہا کہ شریعت میں قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب عمل ہے ۔ تاہم موجودہ وبائی حالات کی وجہ اگر کوئی قربانی کے گوشت کے تین حصے نہ کرے اور سارا گوشت خود رکھ لے تب بھی اس سے قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ چاہے تو سارا گوشت خود رکھ لیں اور اپنے بچوں کو کھلائیں یا غربا میں تقسیم کردیں ۔ مولانا نے نفل قربانی سے متعلق سوال پر کہا کہ ایسے لوگ جو اپنے مرحوم والدین یا بزرگان دین کے نام سے نفل قربانی دیتے ہیں انہیں اختیار ہے کہ وہ چاہیں تو جانور کی قربانی دیں یا موجودہ حالات کی وجہ سے اس نفل قربانی کی رقم صدقے کریں ۔ مولانا نے یہ اعلان بھی کیا کہ کورونا سے پیدا شدہ حالات کی وجہ سے اس سال جامعہ نظامیہ کی جانب سے چرم قربانی کی وصولی کا نظم نہیں رہے گا ۔ سکریٹریٹ میں دو مساجد کے انہدام سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مولانا نے کہا کہ یہ عمل قابل مذمت ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ دونوں مساجد کو ان کے سابقہ مقام پر ہی تعمیر کرے ۔