سیاحت و تفریح کو فروغ دینے سے زیادہ ریسٹورنٹ و بار کی تشہیر
حیدرآباد۔12جولائی (سیاست نیوز) تارہ متی بارہ دری جو کہ شہر حیدرآباد کے قطب شاہی دور کے تہذیبی ورثہ کا حصہ ہے اور تلگو دیشم دور حکومت میںتارہ متی بارہ دری کو ایک سیاحتی مرکز کے طور پر فروغ دینے کے اقدامات کئے گئے تھے جس کے بہترین نتائج برآمد ہوتے رہے لیکن ریاست میں شراب کو فروغ دینے والی حکومت کی جانب سے تارہ متی بارہ دری کی شناخت کو شراب خانہ کی حیثیت سے ظاہر کیا جانے لگا ہے جو کہ تہذیبی ورثہ کی تباہی کے مماثل ہے۔تارہ متی بارہ دری میں جہاں ایک ریستوراں اور بار بھی موجود ہے اس بار کی تشہیر جس انداز میں کی جا رہی ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تارہ متی بارہ دری کو عوام کے لئے کھول دئیے جانے سے زیادہ بار کو کھول دیئے جانے کی اطلاع عوام تک پہنچائی جا رہی ہے۔شہر حیدرآباد میں قطب شاہی دور کے اس تہذیبی ورثہ کے تحفظ اور سیاحوں کی آمد کے ذریعہ اس تفریحی مرکز کو فروغ دینے کے بجائے تارہ متی بارہ دری میں موجود بار کی اطلاع تارہ متی بارہ دری پہنچنے والوں کو دی جار ہی ہے کہ بار کھلا ہوا ہے ۔بارہ دری کی پارکنگ کے علاوہ کئی مقامات پر ’’بار اوپن‘‘ کے بیانر نصب کئے گئے ہیں جس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تارہ متی بارہ دری کی کوئی اہمیت نہیں ہے لیکن اس میں موجود بار کو کافی اہمیت حاصل ہے۔تارہ متی بارہ دری کے حدود میں قائم کئے گئے اس بار پر اس وقت بھی اعتراض کیا گیا تھا لیکن حکومت کی شراب کے متعلق غیر واضح پالیسی کے سبب تارہ متی بارہ دری میں جہاں شہری اپنے افراد خاندان کے ساتھ تفریح کیلئے پہنچتے ہیںوہاں بھی شراب کی فروخت کی جانے لگی ہے لیکن اب تو تارہ متی بارہ دری کے باہر اور اندرونی حصہ میں بار اوپن کے بیانر نصب کردیئے گئے ہیں ۔حکومت تلنگانہ کی شراب کی فروخت کے سلسلہ میں پالیسی کا وہ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں جو تارہ متی میں بار چلاتے ہیں۔
