قطر کے شاہی خاندان کو امریکہ کے مقدمہ کا سامنا

   

دوحہ ۔11 جون (سیاست ڈاٹ کام ) قطر کے شاہی خاندان پر 10 امریکیوں کے لواحقین کی جانب سے قتل کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے جنہیں اسرائیل اور اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بینک میں قتل یا شدید زخمی کیا گیا۔51 مدعیوں کی طرف سے درج کروائے گئے مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ قطر امریکہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں حماس اوراسلامی جہاد کی مالی امداد کرتا ہے۔مقدمے کے مطابق قطر نے امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے تین اداروں کی مدد سے رقم پہنچائی۔ ان میں سے ایک قطر چیریٹی ہے جو امریکہ کی طرف سے خاص طور پر دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم یونین آف گْڈکی رکن ہے کیونکہ اس کا حماس اور مشرق وسطیٰ میں قطر کے شاہی خاندان کے کنٹرول میں سمجھے جانے والے بینکوں مصرف الریان اور قطر نیشنل کے ساتھ تعلق تھا۔ قطر چیریٹی بورڈ کے چیئرمین شاہی خاندان کے رکن حماد بن نصر ال ثانی ہیں۔مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی کاروبار کی طرح دہشت گرد تنظیموں کو بھی کام کرنے کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے لیکن قانونی طور پرکام کرنے والے اداروں کے برعکس حماس جیسی دہشت گرد تنظیمیں ہمدرد ممالک اور فنانشل ادروں پر بھروسہ کرتی ہیں جو دہشت گردی کے خلاف قوانین سے بچنے اور اپنے ا?پریشن خفیہ رکھنے کے لیے فنڈ ریزنگ کے نت نئے طریقوں کا استعمال کرتی ہیں۔ اکثر دہشت گردی کی فنانسنگ چیریٹی کے نام پر کی جاتی ہے۔ حماس کی مالی مدد فراہم کرنا کافی عرصے سے قطری حکومت کی سرکاری پالیسی رہی ہے۔ لہذا اس میں حیران ہونے کی کوئی بات نہیں کہ مصرف الریاں بینک، قطر چیریٹی اور قطر نیشنل بینک، جن پر قطری حکومت اور شاہی خاندان کا غلبہ ہے، اس میں ملوث ہیں۔مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قطرجو دوحہ کے قریب امریکہ اور یورپ کے ایک اہم ایر فورس بیس کی میزبانی کرتا ہے، غزہ کی پٹی میں موجود حماس کی سب سے زیادہ مالی مدد کرنے والا ملک ہے اور اس نے گذشتہ برسوں میں حماس کو 50 ملین ڈالر سے زیادہ رقم دی ہے۔2008 میں فلسطینی حکام نے دعوی کیا تھا کہ قطر ہر مہینے حماس کو لاکھوں ڈالر پہنچائے جن کو بظاہر غزہ کے لوگوں کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔مارچ 2014 میں امریکی ڈیپارٹمنٹ آف ٹریڑری کے انڈرسیکرٹری ڈیوڈ کوہن نے قطر کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک قراردیا اورکہا کہ قطرکئی برسوں سے حماس کی کھلے عام مالی مدد کر رہا ہے، جو علاقے کو کمزور کر رہی ہے۔