خدا اگر سلیقہ نظارہ دے ہم کو
جو آسماں پر ہے وہ زمیں پر دکھائی دیگا
دہشت گردی ایک بڑی لعنت ہے ۔ ہندوستان دہشت گردی کا طویل وقت سے شکار رہا ہے ۔ کئی واقعات ایسے پیش آئے ہیں جن میں انسانی جانوں کا اتلاف ہوا ہے ۔ کئی مرتبہ ہندوستان میں مختلف مقامات پر حملے کئے گئے ہیں۔ یہ سارے دہشت گردانہ حملے تھے جن کے نتیجہ میں ملک کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ گذشتہ دنوں جموں و کشمیر کے پہلگام میں بھی دہشت گردانہ حملہ ہوا ۔ 26 ہندوستانیوں کی جانیں چلی گئیں۔ کئی زخمی ہوئے ۔ اس کے بعد ہندوستان نے اپریشن سندور کے ذریعہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ۔ پاکستان میں ان کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کے ذریعہ تباہ کردیا گیا ۔ ملک بھر کے عوام نے دہشت گردانہ حملے کی جہاں مذمت کی تھی وہیں انہوں نے آپریشن سندور کی مکمل تائید کرتے ہوئے اپنی مسلح افواج پر فخر کا اظہار بھی کیا تھا ۔ اس سارے معاملے میں یاک بات دیکھنے میں آئی کہ سارا ملک دہشت گردانہ حملوں کے خلاف اور آپریشن سندوں کی تائید میں ایک آواز رہا ۔ تمام گوشوں کی جانب سے حکومت اور مسلح افواج کی تائید و حمایت کی گئی ۔ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے بھی کل جماعتی اجلاس میں حکومت کے ہر فیصلے کی حمایت کی ۔ حکومت اور مسلح افواج کی کارروائیوں کی تائید و حمایت کی گئی اور پاکستان کے خلاف انتہائی سخت گیر موقف اختیار کے گیا تھا ۔ صورتحال یہاں تک بہتر تھی تاہم وقت گذرنے کے ساتھ اس سارے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ دہشت گردانہ حملے اور پھر آپریشن سندور کے بعد جو ماحول پیدا ہوا تھا ابتداء میں اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششیں کی گئیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکیں۔ اس کے بعد اس کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں ۔ ملک میں پیدا ہوئے اتحاد و یکجہتی کے ماحول کو مثبت انداز میں آگے بڑھانے کی بجائے منفی تبصروں اور اقدمات کے ذریعہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جن سے ماحول خراب ہو رہا ہے اور عوام کے ایک بڑے طبقے کو مایوسی بھی ہو رہی ہے ۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر ہر ہندوستانی کی رائے ایک ہے لیکن سیاسی رنگ دینا بالکل غلط ہے ۔
دہشت گردی ایک بڑی لعنت ہے ۔ اس سے دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے ۔ ہندوستان دہشت گردی کا شکار ہوا ہے ۔ اس لعنت سے متاثر ہوا ہے ۔ ایسے میں ساری دنیا میں ہندوستان سے ہمدردی کی لہر پیدا ہوئی ہے اور دنیا کو اس لعنت اور اس کے ذمہ داروںسے واقف کروانے کیلئے دنیا کے مختلف ممالک کو کل جماعتی وفود روانہ کئے گئے ہیں۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اب اس سارے عمل سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ایسے تبصرے اور ریمارکس شروع کردئے گئے ہیں جن کے نتیجہ میں سیاسی اختلاف پیدا ہو رہا ہے اور اتحاد و اتفاق کا ماحول متاثر ہو رہا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشن سندور کی کامیابی نے ہر ہندوستانی کا سر فخر سے بلند کردیا تھا ۔ ہماری مسلح افواج نے اپنی دلیرانہ کارروائی سے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا ۔ اس پر ملک میں ایک طرح کا مثبت ماحول پیدا ہو رہا تھا ۔ یہ صورتحال ہمارے حق میں بہتر تھی تاہم کچھ گوشوں کو یہ صورتحال قابل قبول نہیں لگی اور ایسے بیانات شروع کردئے گئے جو عوام کو پسند نہیں آ رہے ہیں۔ چاہے وہ کرنل صوفیہ قریشی کے تعلق سے مدھیہ پردیش کے وزیر کا بیان ہو یا پھر مدھیہ پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر کا بیان ملک کی مسلح افواج سے متعلق ہو۔ جب عوامی برہمی کا سامنا ہوا تو ان دونوں نے خاموشی اختیار کرلی لیکن ایک منظم انداز میں سارے مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا جس سے آپریشن سندور کی اہمیت متاثر ہوسکتی ہے ۔
آپریشن سندور ہماری مسلح افواج کا ایک بڑا کارنامہ ہے جس پر سارے ملک کو فخر ہے ۔ اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوششیں ترک کی جانی چاہئیں۔ سیاست کیلئے کئی مسائل ہیں۔ کئی طریقے ہوسکتے ہیں لیکن مسلح افواج کے قابل فخر کارنامہ کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے اس کی اہمیت پر سوال پیدا نہیں کئے جانے چاہئیں ۔ ملک میں ہر چند دن میں انتخابات ہوتے رہتے ہیں اور سیاسی چالبازیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ یہ اپنی جگہ ایک حقیقت ہے لیکن ملک کی سلامتی اور قومی مفادات کے حامل مسائل کو سیاسی رنگ دینے سے ہر کسی کو گریز کرنا چاہئے کیونکہ قومی سلامتی اور مفادات پر سارا ملک ایک رائے ہے ۔