لال قلعہ دھماکہ کیس :گورنمنٹ ڈاکٹر پرینکا شرما کی گرفتاری

,

   

دہلی دھماکہ کیس میں ملک گیر کریک ڈاؤن، کشمیر اور ہریانہ کے ڈاکٹروں پر بھی شکنجہ

سرینگر ۔ 16 نومبر (ایجنسیز) دہلی میں لال قلعہ کے قریب آئی20 کار میں ہوئے بھاری دھماکے کے بعد ملک کی سیکیورٹی ایجنسیاں پوری طرح چوکس ہوگئی ہیں۔ اسی دھماکہ کے سلسلے میں اْٹھے شکوک و شبہات کے بعد فورسس نے ملک دشمن سرگرمیوں اور وائٹ کالر دہشت گردی پر خصوصی نظر رکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر کے ایک سرکاری ہاسپٹل میں خدمات انجام دینے والی ہریانہ کی ڈاکٹر پرینکا شرما کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ یہ کارروائی حال ہی میں ممنوعہ تنظیموں جیشِ محمد اور انصار غزؤ الہند سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے تین ڈاکٹروں عدیل احمد، مزمل شکیل اور شاہین سعید کی پوچھ تاچھ کے بعد عمل میں لائی گئی۔ گرفتار عدیل احمد نے پوچھ تاچھ کے دوران پرینکا شرما سے واقفیت کا اعتراف کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹر پرینکا شرما جہاں رہ رہی تھیں، اْس رہائش گاہ پر دھاوا کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیا گیا اور مزید تحقیقات کیلئے لیے اْن کا موبائل فون اور سم کارڈ فارنسک جانچ کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ایجنسیاں کشمیر کے تقریباً 200 ڈاکٹروں کے علاوہ ملک کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیر تعلیم کشمیر کے طلبہ کی سرگرمیوں پر بھی مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔دہلی دھماکہ کیس میں پولیس نے آئی20 کار چلانے والے شخص کی شناخت ڈاکٹر عمر نبی کے طور پر کی تھی۔ اس سراغ کے بعد اس کے رابطہ میں رہنے والے پانچ مزید ڈاکٹروں کو بھی حراست میں لیا گیا۔ان تمام افراد کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط سامنے آنے کے بعد اْن کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والے اور ساتھ کام کرنے والے دیگر ڈاکٹروں پر بھی نگرانی سخت کردی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس سازش میں فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی کے عملہ کا رول ہوسکتا ہے کیونکہ ملزمین سے جڑی ایک اور کار بھی وہیں سے ملی ہے۔ اسی وجہ سے یونیورسٹی کیمپس میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی اور سخت تلاشی مہم چلائی گئی۔ اسی کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے دو مزید افراد کو ہفتہ کے روز این آئی اے نے حراست میں لیا ہے۔