نئی دہلی، 11 نومبر (یو این آئی) لال قلعہ کے قریب ہونے والے ہلاکت خیز دھماکے ، جس میں 13 افراد ہلاک ہوگئے ، کے ایک دن بعد دہلی فائر سروسز (ڈی ایف ایس) کو شہر کے مختلف علاقوں سے لاوارث گاڑیوں اور تھیلوں کے بارے میں پانچ اطلاعات موصول ہوئیں۔ تاہم، بعد میں حکام نے تصدیق کی کہ تمام اطلاعات جھوٹی تھیں اور کسی بھی جگہ سے مشکوک مواد برآمد نہیں ہوا۔ ڈی ایف ایس کے ایک افسر کے مطابق، یہ فون کالز دھماکے کی خبر پھیلنے کے فوراً بعد آنے لگیں۔ افسر نے بتایا کہ پہلی اطلاع رات 9 بج کر 15 منٹ پر بجواسن سے ایک لاوارث بیگ کے بارے میں ملی۔ فائر بریگیڈ کی گاڑی فوری طور پر موقع پر پہنچی، مگر کچھ بھی مشکوک نہیں ملا۔ چند منٹ بعد 9:27 بجے وسنت وہار سے ایک انجان کار کی اطلاع موصول ہوئی، جس کی جانچ کے بعد 10:15 بجے ٹیم واپس لوٹ آئی۔ اسی طرح دوارکا سیکٹر 13 اور کشمیری گیٹ کے قریب بھی لاوارث گاڑیوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، جبکہ رات 10:01 بجے کھجوری خاص کے سگنیچر برج سے بھی ایسی ہی اطلاع ملی۔ تمام مقامات پر جانچ کے بعد کوئی خطرناک مواد نہیں ملا، تاہم ہر کال پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے پولیس کے تعاون سے کارروائی کی گئی۔ افسر نے کہا کہ اس سے دھماکے کے بعد عوام میں پھیلے خوف و ہراس کے ماحول کا پتہ چلتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا، ”دھماکے کے بعد لوگ فطری طور پر گھبرائے ہوئے تھے ۔ ہماری ٹیموں نے ہر اطلاع پر فوری کارروائی کی تاکہ شہر میں امن و امان برقرار رہے ۔ لال قلعہ کے نزدیک پیر کو ہوئے دھماکہ میں ہلاک ہونے والوں میں دو افر اد اترپردیش کے ضلع امروہہ کے رہنے والے تھے ۔