لاک ڈاؤن سے ہندوستانی معیشت پر 8 لاکھ کروڑ کا بھاری بوجھ

   

ہزاروں کاروبار اور فیکٹریاں بند ، پروازیں معطل ، ٹرین خدمات منسوخ ، گاڑیوںکی نقل و حرکت پرتحدیدات، عوام گھروں میں قید

نئی دہلی۔ 13 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صنعتی اداروں اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ دنیا بھر کو بُری طرح لپیٹ میں لینے والی خوفناک وباء کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے معلنہ 21 روزہ لاک ڈاؤن کے دوران ہندوستانی معیشت پر کم از کم 7 لاکھ تا 8 لاکھ کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا کے سب سے بڑے لاک ڈاؤن کے سبب ہندوستان میں کئی چھوٹے کاروبار اور فیاکٹریاں بند ہوچکی ہیں۔ طیاروں کی پروازیں معطل کی جاچکی ہیں، ٹرینوں کی آمدورفت روک دی گئی ہیں۔ گاڑیوں کی نقل و حرکت پر تحدیدات عائد کی جاچکی ہیں۔ عوام بے بسی کی حالت میں گھروں میں بند رہنے کیلئے مجبور ہوچکے ہیں۔ ان سب حالات کی بھاری قیمت ہندوستانی معیشت کو چکانی پڑے گی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کووڈ۔ 19 کو مزید پھیلنے سے روکنے کے مقصد سے 25 مارچ سے مکمل ملک گیر لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے ساتھ ہی زائد از 70% معاشی، سرمایہ کاری، برآمدی و تجارتی سرگرمیاں یکلخت تھم گئی تھیں۔ صرف ضروری اشیاء اور خدمات جیسے زراعت، کانکنی، مفاد عامہ کی خدمات، چند مالیاتی کاروبار اور آئی ٹی خدمات محدود پیمانے پر جاری رکھی گئی تھیں۔ سنٹرم انسٹیٹیوشنل ریسرچ نے کہا ہے کہ ان حالات کے سبب مالیاتی سال 2020-21ء (اپریل 2020ء تا مارچ 2021ء) میں ملک ایک بار پھر ایک ہندسہ پر مبنی کم ترین شرح نمو سے دوچار ہوسکتا ہے، کیونکہ یہ وباء ایک انتہائی مناسب وقت پر ہندوستانی معیشت کو اپنی زد میں لی ہے جبکہ حالیہ پسپائی کے بعد حکومت کے چند جرأت مندانہ مالیاتی اقدامات کے سبب دوبارہ اُبھرنے کی علامات ظاہر کررہی تھی۔ اس عالمی ادارہ نے مزید کہا کہ ’ملک گیر مکمل لاک ڈاؤن سے خدشہ ہے کہ ہندوستانی معیشت پر کم سے کم 7 تا 8 ٹریلین روپئے کا بوجھ عائد ہوسکتا ہے‘۔ ایکوائرٹ ریٹنگس اینڈ ریسرچ لمیٹیڈ نے اس ماہ کے اوائل میں تخمینہ ظاہر کیا تھا کہ ہندوستانی معیشت پر لاک ڈاؤن سے ہر دن 4.64 بلین امریکی ڈالر (زائد از35 ہزار کروڑ روپئے) کا بوجھ عائد ہوگا۔ اس طرح 21 روزہ لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں مجموعہ گھریلو پیداوار پر 98 بلین امریکی ڈالر (7.5 لاکھ کروڑ روپئے) کا خسارہ یقینی ہے۔ کووڈ ۔19 کا تیزی سے پھیلاؤ نہ صرف عالمی معیشت کو درہم برہم کردیا بلکہ اوائل مارچ سے ہندوستان کے مختلف حصوں کو جزوی طور پر بند کردیا تھا اور 25 مارچ سے مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ پر مجبور کردیا تھا چنانچہ 15 اپریل سے لاک ڈاؤن کی برخاستگی مقرر کی گئی تھی جس میں مزید 15 دن کی توسیع کی گئی ہے جو ہندوستانی معیشت پر ستم بالائے ستم سے کم نہیں ہے۔