تل ابیب ۔ 23 ڈسمبر (ایجنسیز) اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ لبنانی فوج اور حزب اللہ کے درمیان مبینہ تعاون کو ’’انتہائی خطرناک‘‘ قرار دیتی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ صیدا شہر پر ہونے والی فضائی بمباری میں مارا جانے والا شخص لبنانی انٹلیجنس ادارے سے وابستہ تھا۔ اسرائیلی فوج نے لبنانی فوج پر حزب اللہ کے ساتھ تعاون کا الزام بھی عائد کیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائی ادرعی نے آج منگل کے روز ایکس پر ایک ٹویٹ میں اعلان کیا کہ ان کی افواج نے جنوبی لبنان میں “درست نشانہ بنانے کی کارروائیاں” جاری رکھیں، جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے تین ارکان ہلاک ہوئے جنہیں انہوں نے ’’دہشت گرد‘‘ قرار دیا۔ ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک ایسا شخص شامل ہے جو لبنانی فوج کے انٹلیجنس یونٹ میں خدمات انجام دے رہا تھا، جبکہ ایک اور شخص صیدا کے علاقے میں فضائی دفاعی یونٹ میں کام کر رہا تھا۔حزب اللہ کے دو ارکان کی ہلاکت بیان میں واضح کیا گیا کہ ان فضائی حملوں میں ان ارکان کو نشانہ بنایا گیا جنہوں نے اسرائیلی افواج کے خلاف ’’دہشت گردانہ منصوبوں‘‘ کو آگے بڑھایا اور وہ جنوبی لبنان کے علاقے صیدا میں ’’فوجی ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر‘‘ کی کوششوں میں مصروف تھے۔ مزید برآں یہ بتایا گیا کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ کا ایک رکن لبنانی فوج کے انٹیلی جنس یونٹ میں بھی فرائض انجام دے رہا تھا، جبکہ دوسرا رکن صیدا سیکٹر میں حزب اللہ کے فضائی دفاعی یونٹ سے وابستہ تھا۔اسرائیلی فوج نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے شہریوں کے خلاف کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کیلئے کارروائیاں جاری رکھے گی۔ اس نے زور دے کر کہا کہ فوجی ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر کیلئے حزب اللہ کی سرگرمیاں اسرائیل اور لبنان کے درمیان موجودہ مفاہمت کی سنگین خلاف ورزی” ہیں۔
