لندن پُل حملہ: عدالت کی انتظامی کوتاہیوںپر مذمت

   

لندن ۔ برطانوی دارالحکومت کے مشہور مقام لندن برِج پر سن 2019 میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں دو افراد مارے گئے تھے۔ اس واقعہ میں پائی جانے والی انتظامی کوتاہیوں کو ججس نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ نومبر سن 2019 کو عثمان خان نامی ایک مشتبہ دہشت گرد نے لندن پُل کے علاقے میں 23 سالہ سسکیا جونز اور 25 برس کے جیک میرِٹ کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ اس نے بظاہر بارودی جیکٹ تو پہن نہیں رکھی تھی لیکن وہ شور مچا رہا تھا کہ اگر کوئی اس کے قریب آیا تو وہ اپنی بارودی جیکٹ کی پِن کھینچ کر اسے اڑا دے گا۔ عثمان خان کو بعد ازاں پولیس نے گولی سے مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ مبینہ دہشت گرد عثمان خان لندن پُل پر دہشت گردانہ واردات کا ارتکاب کرنے سے تھوڑی دیر پہلے ایک قریبی عمارت فِشمونگر ہال میں قیدیوں کی ذہنی بحالی کے ایک پروگرام میں شرکت کر رہا تھا۔ اسی پروگرام میں معاونت کرنے والے سسکیا جونز اور جیک میرِٹ کیمبرج یونیورسٹی کے طلبہ بھی ہال میں موجود تھے۔