لوک سبھا انتخابات کے لیے ٹی آر ایس کے نئے چہرے امیدوار

   

سینئیر قائدین میں ہلچل ، ٹی آر ایس دیگر سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کے اعلان کی منتظر
حیدرآباد۔18مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے لوک سبھا انتخابات میں نئے چہروں کو امیدوار بنائے جانے کے امکانات کے ساتھ ہی پارٹی کے سینیئر قائدین میں ہلچل پیدا ہوچکی ہے۔ٹی آر ایس 2018اسمبلی انتخابات میں زبردست کامیابی کے حصول کے بعد آئندہ لوک سبھا انتخابات میں 16نشستوں پر کامیابی کے سلسلہ میں پر اعتماد ہے اور چیف منسٹر کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کیلئے 6تا8نئے چہروں کو امیدوار بنائے جانے کے امکانات کے بعد پارٹی میں عرصۂ دراز سے دعویداری پیش کرنے والے قائدین میں بے چینی کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے اور کہا جار ہاہے کہ جن قائدین کو ٹکٹ ملنے کے امکانات موہوم ہیں وہ دیگر سیاسی جماعتو ں سے رابطہ میںہیں اور اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ ٹی آر ایس کی جانب سے ٹکٹ حاصل نہ ہونے کی صورت میں مخالف تلنگانہ راشٹر سمیتی سرگرمیوں کا حصہ بنیں۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ جو کہ نئے امیدوار وں کو میدان میں اتارنے کے سلسلہ میں غور و خوص کر رہے ہیں بتایا جاتاہے کہ وہ یہ حکمت عملی اختیار کئے ہوئے ہیں کہ دیگر سیاسی جماعتیں بالخصوص کانگریس کے تمام امیدواروں کا اعلان ہوجائے تاکہ بغاوت کرنے کے متعلق غور کرنے والے قائدین کو کسی اور سیاسی جماعت کے بھی ٹکٹ حاصل نہ ہو اور تلنگانہ راشٹر سمیتی بہ آسانی نئے چہروں کو میدان میں اتارتے ہوئے باغی سرگرمیوں کو قابومیں رکھنے میں کامیاب ہوجائے ۔ ذرائع کے مطابق مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے بعض موجودہ ارکان پارلیمان کو بھی تبدیل کرنے کے سلسلہ میں غور کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ جن ارکان پارلیمان کو تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے ان کی سرگرمیوں پر خصوصی نظر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تلنگانہ راشٹر سمیتی سربراہ نے 6 حلقہ جات پارلیمنٹ کے امیدوار وں کو قطعیت دے دی ہے جن میں نظام آباد رکن پارلیمنٹ مسز کے کویتا دختر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور کریم نگر رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار شامل ہیں اور جن امیدوارو ں کو قطعیت دی دی گئی ہے ان میں کسی بھی امیدوار کو تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ بتایاجاتاہے کہ جن نئے چہروں کو میدان میں اتارنے کے سلسلہ میں ٹی آر ایس کی جانب سے غور کیا جا رہاہے ان میں مسٹر ایم راج شیکھر ریڈی ‘ مسٹر پی راملو‘ مسز ایم کویتا‘ مسٹر این وینکٹیش‘ مسٹر رنجیت ریڈی ‘ مسٹر ایم ایس این سرینواس ریڈی کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے ریاست کے 17 پارلیمانی حلقوں میں 16حلقہ جات پر کامیابی کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے اور پارٹی کو 2018 اسمبلی انتخابات میں حاصل ہونے والی کامیابی کے بعد پارٹی قائدین کے حوصلے بلند ہیں جس کے سبب امیدواروں کی تبدیلی کے متعلق بھی پارٹی سربراہ کو فکر نہیں ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ ریاست تلنگانہ میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے پارلیمنٹ کی 16 نشستوں پر کامیابی کے حصول کی حکمت عملی میں چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ پارٹی کے دیگر قائدین سے مشاورت نہیں کر رہے ہیں بلکہ اپنے طور پر امیدواروں کو قطعیت دینے کا اختیار حاصل کرتے ہوئے امیدواروں کی فہرست کو قطعیت دی جا رہی ہے۔