نئی دہلی۔ مذکورہ نریندرمودی حکومت کے شادی کے لئے لڑکیوں کی عمر کو 18سے 21سال تک کے اضافہ کو مختلف شعبوں سے تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہیاور مذکورہ سی پی ائی ایم نے مختلف پیمائش کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سی پی ائی ایم کے پولیٹ بیورو رکن برندا کارت نے ائی اے این ایس مذکورہ حکومت کی تجاویز سے خواتین کو خود مختار بنانے کی جدوجہد میں مدد نہیں کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ”یہ مکمل طور پر غلط ہے کے بالغوں کے ذاتے اختیار کو مجرمانہ بنایاجائے۔
اگر حکومت صنفی مساوات کویقینی بنانا چاہتی ہے‘ لڑکوں کے شادیوں کی عمر کو 21سے 18سال تک کم کی جانی چاہئے۔مذکورہ حکومت کو چاہئے کو وہ زیادہ توجہہ لڑکیوں کی تعلیم اور تغذیہ پر دیں“۔
شادی کی عمر کے بل کے خلاف سی پی ائی ایم نے سخت احتجاج کیاہے۔ پارٹی کے سینئرلیڈر سیتارام یچور ی نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ حکومت کی اس طرح کے بال پر سونچ سے تمام لوگ مطمئن نہیں ہیں۔
گہرائی تک جانچ کے لئے مذکورہ بل کو پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی کے حوالہ کیا جانا اور تمام ذمہ داران سے مشاورات کرنا چاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ ”ایک عورت 18سال کی عمر میں بالغ ہوجاتی ہے۔
شادی کے مقصد کے لئے اس کو بابالغ ٹہرانا ذاتی طور پر اس کوماخوذ کرنا اور اپنی پسند کے ساتھی کے اختیار میں ایک بالغ کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ تجویز ایک عورت کواپنی زندگی کا فیصلے سے محروم کرنا ہے“۔
یچوری نے کہاکہ جب کم سے کم عمر 18سال ہے‘ سرکاری اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ملک بھر میں 2017میں عورت کی شادیوں کی اوسط عمر22.1سال رہی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے ایم پی شفیق الرحمن نے بھی عورتوں کی شادی کی عمر میں سرکاری طور پر اضافہ کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے‘ ائی اے این ایس سے کہاکہ لڑکیوں پر اسکا خراب اثر پڑے گااور ”وہ بے ہودگی کاشکار ہوجائیں گے‘ تاہم بی جے پی قائدین اس کی حمایت کررہے ہیں“۔
اترپردیش فلاح بہبود برائے خواتین اور اطفال کی وزیرسواتی سنگھ نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ ایک قانون عورت کی حمایت میں بنائیں۔
انہوں نے کہاکہ”قومی انسانی حقوق کمیشن کے سفارشات پر حکومت نے یہ اقدام اٹھایا ہے جس میں خواتین کی شادیوں کی عمر کو 18سے 21سال کردی گئی ہے“۔
جہدکار جیاجیٹلی کی قیادت میں ایک ٹاسک فورس نے مرکزی حکومت سے سفارش کی تھی کہ کم عمری میں دوران حمل لڑکیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا ھڑا ہے لہذا لڑکیوں کی شادی کی عمر میں 18سے21تک کا اضافہ کیاجائے۔ مرکزی حکومت نے ان سفارشات کو تسلیم بھی کیا ہے