لڑکی کی پیدائش پر سارے موضع میں جشن ، جوڑے کو رقمی امداد

   

خواتین کے حاملہ ہونے پر دعائیں ، صنف نازک کے خلاف بڑھتے جرائم کے دور میں قابل تقلید مثال
حیدرآباد۔ خواتین اور صنف نازک کے خلاف جرائم میں ہورہے اضافہ کے اس دور میں شہر حیدرآباد کے قریب ایک ایسا موضع بھی ہے جہاں پر لڑکی کی پیدائش پر پورا گاؤں جشن مناتا ہے اور لڑکی کی پیدائش کی اطلاع سامع نوازی کے ساتھ دی جاتی ہے علاوہ ازیں پنچایت کی جانب سے لڑکی پیدا کرنے والے جوڑے کو رقمی امداد کی فراہمی میں بھی عمل میں لائی جانے لگی ہے۔ سنگاریڈی ضلع کے منڈل کونڈاپور میں واقع موضع ہری داس پور کے مکینوں نے یہ قرار داد منظور کی ہے کہ گاؤں میں کوئی لڑکی پیدا ہوتو اس کا جشن پورے گاؤں میں منایا جائے گا۔بتایاجاتا ہے کہ گاؤں والوں نے لڑکی کی پرورش کو بوجھ تصور کرنے والوں اور لڑکیوں کو شکم مادر میں مارنے یا ان کے پیدا ہونے پر قتل کردینے جیسے سنگین جرائم کو روکنے کیلئے یہ قرار داد منظور کی ہے اور گاؤں میں جب کوئی خاتون حاملہ ہوتی ہے تو پورا گاؤں لڑکی کی پیدائش کیلئے دعاگو ہوتا ہے ۔جاریہ سال کی ابتداء سے جاری اس روایت کے سلسلہ میں بتایا جاتا ہے کہ گاؤں والوں نے جنوری 2020 سے اس پر عمل شروع کیا ہے اور اس طرح لڑکیوں کے قتل کو روکنے کی مہم میں حصہ ادا کر رہے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہناہے کہ یہ کوئی روایتی عمل نہیں ہے بلکہ مختصر مدت میں یہ جشن ان کی تہذیب کا حصہ بن چکا ہے اور لوگ اپنے گھر میں لڑکی کی پیدائش کی دعاء کر رہے ہیں۔گاؤں والوں نے لڑکی کی پیدائش پر مایوسی اور اس کے قتل کو گناہ عظیم قرار دیتے ہوئے قرارداد منظور کی ہے اور وہ اس پر عمل پیرا ہیں۔