لکھنؤ:پانی کےلیے ترس رہے غریب لوگ نگرنگم لکھنؤ کی لاپرواہی کے سبب خراب پانی پینے پر مجبور

   

لکھنؤ۔ کوویڈ 19 کے چلتے یوں تو عام لوگوں کی زندگی کا دامن تنگ ہو ہی گیا ہے لیکن اگر لوگوں کو پینے کا پانی بھی نصیب نہ ہو تو کیسے جیا جائے،اسلئے کہ پانی انسان کی بنیای ضرورت ہے،بات اگر کسی پچھڑے پسماندہ مضافات یا خشک حالی کی گرفت میں آئے علاقہ کی ہو تو سمجھ میں آسکتی ہے لیکن معاملہ لکھنئو کا ہے۔

اتر پردیش کی راجدھانی اور تہذیب وثقافت کے شہر لکھنئو کے احاطہ خواجہ گوہر کا جہاں غریب مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے۔ سینکڑوں لوگ نگر نگم کے ذریعے رکھی گئی ٹنکی کے ذریعے پینے کا پانی حاصل کرکے زندگی بسر کر تے رہے ہیں۔ یہ واحد پانی کی ٹنکی ہے جو احاطہ خواجہ گوہر میں رہنے والے سیکڑوں لوگوں کے لئے پینے کے پانی کا آسرا اور سہارا بنی ہوئی تھی مگر کافی دنوں سے اس کے خراب ہوجانے کے سبب لوگ صاف پانی سے محروم ہو گئے ہیں، لوگوں کو بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہاں رہنے والے باشندوں نے نگر نگم کے ذمہ داران سے بار بار زبانی دراخواست کی اور پھر انہی کے کہنے پر تحریری درخواست بھی دے دی گئی۔ لیکن احاطہ خواجہ گوہر کے باشندوں کے ساتھ بھی وہی ہوا جیسا سلوک غریب لوگوں بالخصوص اقلیتی طبقے کے غریب لوگوں کے ساتھ اکثر کیا جاتا ہے۔ تمام درخواستیں ردی کی ٹوکری میں ڈال کر نظر انداز کردی گئیں۔
داؤد خان کہتے ہیں کہ اب لوگ اس احساس میں مبتلا ہو چکے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی اور ان کے مسائل سے چشم پوشی اس لئے کی جاتی ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ پہلے یہ احساس اور کیفیت لوگوں کے دل و دماغ تک تھی لیکن اب پریشان حال لوگ اس کا اظہار بھی کرنے لگے ہیں۔ داؤد خان نے معروف سیاسی و سماجی لیڈر کوشل کشور سے بھی درخواست کی۔ محلے کے پریشان حال لوگوں کے مطالبات ان کے سامنے پیش کئے۔ کوشل کشور نے ان لوگوں کے مسئلے کے حل کے لئے اپنے ایک لیٹر ہیڈ پر لکھ کر دے بھی دیا کہ ان لوگوں کے مسائل حل کئے جائیں۔

جب لوگوں کو صاف پانی ہی نہیں ملے گا تو وہ جئیں گے کیسے۔ لیکن محلے کے پریشان لوگ کہتے ہیں کہ موجودہ سرکار یہی تو چاہتی ہے کہ ہم لوگوں کا وجود کسی طرح ختم ہوجائے۔ ہماری زندگی کی ان کی نظر میں کوئی قیمت نہیں۔ سیاسی اور سماجی سطح پر اٹھنے والی غریب آوازوں کو کیسے نظر انداز کیا جاتا ہے کیسے غریب لوگوں کو بھوکا پیاسا مرنے کے لئے ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے اس منظر نامے کو پیش کرتی مختلف تصویریں اتر پردیش کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں دیکھنے کو مل جائیں گی اور جب لکھنئو میں ہی یہ حال ہے تو دوسرے شہروں اور گاوں دیہات کا ذکر ہی کیا۔

داؤد نامی شخص اور محلہ کے دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ہمیں پینے کا پانی میسر نہیں تو زندگی کے دوسرے اہم مسائل کیسے حل ہوسکتے ہیں۔ ایک طرف کورونا، بے روزگاری اور دوسری طرف یہ مسائل زندگی اور موت کے فاصلے کو مسلسل کم کر رہے ہیں اور ارباب اقتدار صرف مذہبی مسائل اور مذہبی سیاست کو فروغ دینے میں مگن اور مصروف ہیں۔
(نیوز 18 اردو کے شکریہ کے ساتھ)