ایر ایمبولینس کے ذریعہ آمد، پولیس نے گرین راہداری فراہم کی
حیدرآباد۔/11 جولائی، ( سیاست نیوز) رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس لکھنؤ کی ایک خاتون ریسیڈنٹ ڈاکٹر کو پھیپھڑوں کی پیوند کاری کیلئے بذریعہ طیارہ حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ کرشنا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس سکندرآباد میں یہ سرجری انجام دی گئی۔ رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ کی پی جی ریسیڈنٹ ڈاکٹر شاردا سمن کا تعلق گائیناکالوجی شعبہ سے ہے اور 14 اپریل کو وہ کورونا سے متاثر ہوگئیں۔ علاج کے دوران ان کی حالت مزید بگڑ گئی اور انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ خاتون ڈاکٹر جو 32 ہفتوں کی حاملہ تھی پیٹ میں بچہ کو بچانے کیلئے یکم مئی کو ایمرجنسی سی سیکشن سرجری کی گئی۔ ڈیلیوری کے بعد ڈاکٹر سمن کو ای سی ایم او سسٹم پر رکھا گیا جس کے ذریعہ پھیپھڑوں اور قلب کی نگہداشت کی جاتی ہے۔ باوجود اس کے ان کی حالت میں کوئی سدھار نہیں ہوا۔ انسٹی ٹیوٹ کی ڈائرکٹر ڈاکٹر سونیا نتیانند نے علاج کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس نے ڈاکٹر سمن کے پیھیپھڑوں کی پیوند کاری کی سفارش کی تھی۔ ڈاکٹر سمن کے افراد خاندان پھیپھڑوں کی پیوند کاری کے اخراجات برداشت کرنے کے موقف میں نہیں تھے جس پر ڈاکٹر سونیا نتیانند نے چیف منسٹر اُتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرتے ہوئے صورتحال سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے فوری طور پر ایک کروڑ 50 لاکھ کی منظوری دی۔ حیدرآباد اور چینائی میں مختلف دواخانوں سے ربط پیدا کرنے کے بعد سکندرآباد کے کرشنا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس میں پیوند کاری کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈاکٹر شاردا کو ایر ایمبولینس کے ذریعہ حیدرآباد منتقل کیا گیا اور حیدرآباد سٹی پولیس کی مدد سے کسی رکاوٹ کے بغیر ہاسپٹل پہنچنے کیلئے گرین راہداری فراہم کی گئی جس کے تحت ٹریفک پولیس گاڑی کو وی وی آئی پی طرز پر ٹریفک روکتے ہوئے جانے کی اجازت دیتی ہے۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کی پیوند کاری سے صحت میں سدھار آئے گا۔