مارک زوکر برگ کا دعوی

   

دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
دنیا بھر میں یہ قیاس تقویت حاصل کرتا جا رہا ہے کہ انتخابی عمل میں اور نتائج میں حکومتوں کی مداخلت سے الٹ پھیر ہونے لگے ہیں۔ حکومتیں اپنے مفادات کی خاطر انتخابی عمل پر اثرانداز ہو رہی ہیں اور نتائج میں الٹ پھیر کیا جا رہا ہے ۔ ویسے بھی ہندوستان میں انتخابی عمل کے تعلق سے کئی طرح کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔ حالانکہ یہ محض اندیشے ہیں اور ایسی الٹ پھیر کا کوئی ثبوت نہیں ہے تاہم یہ اندیشے یکسر مسترد بھی نہیں کئے جاسکتے ۔ہندوستان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بے قاعدگیوں کی ملک کی کئی اہم سیاسی جماعتوں نے شکایت کی ہے اور کچھ جماعتوں نے تو انتخابات میں اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی مخالفت کی ہے ۔ ایسے میں اب فیس بک کے بانی مارک زوکر برگ نے ایک دعوی کیا ہے کہ 2024 میں دنیا بھر میں کئی ممالک میںانتخابات ہوئے ‘ ان میںہندوستان بھی شامل ہے ‘ اور ان کے خیال میں حکومتوں نے انتخابی عمل میں مداخلت کی ہے اور بیشتر حکومتیں انتخابات میں شکست بھی کھا گئی ہیں لیکن نتائج اس کے برخلاف ظاہر کئے گئے ہیں۔ زوکر برگ کا کہنا تھا کہ کورونا بحران کئی ممالک پر اثر انداز ہوا تھا ۔ کورونا کی وجہ سے معاشی مشکلات پیش آئی ہیں۔ عوامی زندگی میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ ان کی مشکلات میںاضافہ ہوا ہے ۔ کئی ممالک میں عوام حکومتوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھے ۔ وہ کورونا بحران سے نمٹنے حکومت کی پالیسیوں سے ناراض تھے ۔ معاشی مشکلات کی وجہ سے انہیں حکومتوں سے ناراضگی لاحق ہوگئی تھی ۔ ایسی کئی وجوہات تھیں جن کی وجہ سے عوام نے حکومتوں کے خلاف رائے کا اظہار کیا تھا ۔ یہ صورتحال ہندوستان تک محدود نہیں تھی بلکہ عالمی سطح پر بیشتر ممالک میں یہی رجحان دیکھنے کو ملا تھا ۔ یہ حالات افراط زر کی وجہ سے پیدا ہوئے تھے یا پھر حکومتوں کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں بیزاری پیدا ہوگئی تھی ۔ یہی وجہ رہی کہ دنیا کے بیشتر ممالک میںانتخابات میں حکومتوں کو عوام کی ناراضگی کی وجہ سے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ ان میں ہندوستان بھی شامل ہونے کا انہوں نے دعوی کیا ہے ۔
ہندوستان میں2024 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے 400 سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی امید ظاہر کی تھی لیکن وہ بمشکل تمام 240 تک ہی پہونچ پائی تھی اور اسے اپنے بل پرا قتدار بھی حاصل نہیں ہوا تھا ۔ مارک زوکر برگ کے دعووں کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو ہندوستان میں یہ بات واضح دکھائی دیتی ہے کہ حکومت سے عوام کی ناراضگی ہی تھی جس کے نتیجہ میں بی جے پی کی نشستوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی تھی ۔ اس کی حلیف جماعتوں نے بھی کوئی شاندار کارکردگی نہیں دکھائی تھی سوائے تلگودیشم اور جے ڈی یو کے ۔ اس کے برخلاف معلنہ نتائج کی روشنی میں اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کو عوام نے قدرے بہتر تائید فراہم کی تھی اور ان کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا ۔ اب جب زوکر برگ نے یہ دعوی کیا ہے تو مرکزی حکومت نے اس کی تردید کردی ہے ۔ مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مارک زوکربرگ کا دعوی حقائق کے برخلاف ہے ۔ ویشنو کا کہنا تھا کہ 2024 میں تیسری معیاد کیلئے نریندر مودی کی کامیابی ان کی دو سابقہ معیادوں میں اچھی کارکردگی کا نتیجہ تھی ۔ مرکزی وزیر کا تردیدی بیان توقع کے مطابق ہی کہا جاسکتا ہے تاہم جہاں تک زوکر برگ کے دعوی یا ان کے قیاس کی بات ہے تو اس کا جائزہ لینا ضروری ہے ۔ انتخابات کے عمل کے تعلق سے عوام میں جو اعتماد اور بھروسہ ہے اس کو متاثر ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے اور حقائق کا پتہ چلایا جانا بھی ضروری ہے ۔
حالانکہ ان دعووں کے درست یا سچے ہونے کے تعلق سے کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی ایسے کسی ثبوت کے منظر عام پر آنے کی کوئی امید ہے لیکن اس طرح کے دعووں سے صورتحال میں اندیشے مزید تقویت پاتے ہیں۔ غیر جانبدار اور جموہری عمل کیلئے متفکر شعبوں اور اداروں کو ایسے امور کا باریک بینی سے اور مکمل غیرجانبداری سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ایسے دعووں کی سچائی کا پتہ چلانا بھی عوام کی خدمت کے مترادف ہی ہوگا ۔ ایسے دعووں پر کسی تحقیق کے بغیر یقین جہاں نہیں کیا جاسکتا وہیں انہیںیکسر مسترد کرنے سے بھی گریز کرتے ہوئے ان کی تہہ تک پہونچ کر حقیقت کا پتہ چلانے کی کوششیںضرور کی جانی چاہئیں۔