مالدیپ کے نئے صدر نے ان کے ملک سے اپنی فوج ہٹانے کا ہندوستان سے کیااستفسار

,

   

موائزو او رججونے مالدیپ میں ہندوستان کے تعاون سے مختلف پروجیکٹو ں کے نفاذ کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔
مالی۔مالدیپ کے صدر کی حیثیت سے حلف لینے کے 24گھنٹوں سے بھی کم وقت میں محمد معزو نے حکومت ہندسے رسمی درخواست میں ان کے ملک سے اپنی فوج ”دستبردار“ کرلینے کی درخواست کی ہے‘ کہاکہ مالدیپ کی عوام نے انہیں نئی دہلی سے یہ درخواست کرنے کے لئے انہیں ”بھاری اکثریت“ سے کامیابی دی ہے۔

مالدیپ کے صدراتی دفتر نے ایک پریس ریلیز میں کہاکہ معزو کی یہ درخواست اس وقت سامنے ائی جب مرکزی وزیرکرن رججو نے نئے صدر کی ذمہ دار ی سنبھالنے پر انہیں مبارکباد پیش کرنے کے مقصد سے فون کال کیاتھا۔ مالدیپ میں ہندوستانی فوج کی حقیقی تعداد کی جانکاری نہیں ہے۔

انجینئر سے سیاست داں بننے والے 45سالہ معزوبحر ہند میں واقعہ جزیر نما اس ملک کے 8ویں صدر بنے ہیں۔ معزو کی افتتاحی تقریب میں پہلے پڑوسی کی حیثیت سے ہندوستان کی نمائندگی رججو نے کی ہے۔

مالدیپ کے سابق صدر عبداللہ یامن کے ایک قریبی جنھوں نے 2013سے 2018کے درمیان میں چین سے قریبی تعلقات بنائے تھے‘معزو نے ہندوستان دوست امیدوار ابراہیم محمد صالح کو ستمبر میں صدراتی دوڑ میں شکست دی ہے۔

معزو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اشارہ دیاتھا کہ جزیرہ نما ملک کے مسائل میں سے ایک ہندوستانی افواج کا دستبرداری ہے جس کودونو ں ممالک ملکر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

جمعہ کے روز حلف لینے کے فوری بعد اپنے افتتاحی خطاب میں معزو نے کسی ملک کانام لئے بغیر غیرملکی افواج کی ملک میں موجودگی کو اپنے ملک کی سلامتی اور آزادی کے لئے نقصان دہ قراردیاتھا

https://x.com/KirenRijiju/status/1725824019616928052?s=20

مالدیپ کے نئے صدر کو پیش کی گئی مبارکباد پر مشتمل ٹوئٹ بھی رججو نے پوسٹ کیا۔موائزو او رججونے مالدیپ میں ہندوستان کے تعاون سے مختلف پروجیکٹو ں کے نفاذ کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔