مالک کی زندگی میں مطالبہ

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر اپنے باپ زید سے موروثی جائیداد سے اپنا حصہ طلب کررہا ہے۔ اپنے والدین اور دادی کے ساتھ بدزبانی و فحش کلامی سے پیش آتا اور مار پیٹ کرتا ہے۔ اپنی ماں کو باؤلی میں ڈھکیلنا چاہتا تھا تو گاؤں والوں نے اس ظالم کے ہاتھ سے ماں کو چھڑایا۔
ایسی صورت میں کیا ماں باپ کی زندگی میں وہ کسی حصہ کا مستحق ہے؟ نافرمان اولاد کے لئے شرعاً کیا احکام ہیں ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں زید کی زندگی میں لڑکے کو موروثی جائیداد یا ذاتی جائیداد کسی سے بھی حصہ طلب کرنے کا کوئی حق نہیں، کیونکہ ورثاء کا حق بعد وفاتِ مورث ہوتا ہے، زندگی میں نہیں۔ ردالمحتار جلد ۵ ص ۵۰۰ میںہے ھل ارث من الحی أم من المیت المعتمد الثانی۔
شرعاً اولاد پر مانباپ اور دادا دادی کی اطاعت و فرمانبرداری اور انکے ساتھ حُسن سلوک واجب ہے۔ جو اولاد انکی نافرمانی کرتی ہے وہ عاق ہے اور عقوق والدین (یعنی نافرمانی) شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے چنانچہ بخاری شریف میں ہے حضور ﷺفرمایا : ألاأنبئکم بأکبر الکبائر ؟ قلنا بلیٰ یارسول اﷲ ﷺ ! قال الاشراک باﷲ وعقوق الوالدین ۔(الحدیث)۔
والدین کی نافرمانی خدا وند سبحانہ کی ناراضگی اور دنیا و آخرت میں خُسران کا باعث ہے۔ ترمذی شریف میںہے رضا الرب فی رضا الوالد وسخط الرب فی سخط الوالد۔ اگر اولاد کی ظلم و زیادتی کیوجہ والدین کی موت واقع ہوجائے تو پھر کسی طرح بھی کوئی حصہ نہیں مل سکتا کیونکہ شرعاً قاتل متروکہ سے حصہ نہیں پاسکتا۔ اس لئے بکر کو چاہئے کہ وہ اپنے مانباپ اور دادی سے معافی مانگے اور انکی خدمت کرے۔ آئندہ سے کبھی ان کے ساتھ ناروا سلوک نہ کرے۔
فقط واللّٰہ اعلم بالصواب

حافظ و قاری محمد عبدالمقتدر
نوجوانو ! خدارا اپنے اوقات کی حفاظت کریں
اے نوجوانو ! آپ کی زندگیاں نہایت ہی قیمتی ہیں ۔ آپ اپنی زندگی کی قدر و قیمت کو جانیئے ۔ آپ قوم و ملت کا بہت بڑا اثاثہ اور بہت قیمتی سرمایہ ہیں ۔ آپ سے نہ صرف ماں باپ بلکہ سارے عالم اسلام کو بڑی اُمیدیں اور توقعات وابستہ ہیں ۔ براہ کرم اپنے اوقات کی ، اپنی جوانی کی اور اپنی قیمتی صلاحیتوں کی قدر کیجئے ، ان خداداد نعمتوں کی حفاظت کے ساتھ ان نعمتوں کا صحیح رُخ پر استعمال کیجئے ۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ نوجوانوں کو بڑی صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن بڑا دُکھ ہوتا ہے آج کے نوجوانوں کو دیکھ کر کہ وہ خواب غفلت میں پڑے ہوئے بے حسی میں اپنے قیمتی اوقات ِزندگی کو گذار رہے ہیں ۔ ماحول اور معاشرہ تیزی کے ساتھ بگاڑ کی طرف دوڑ رہا ہے اور ہمارے نوجوان بھی اسی بہاؤ میں بہہ رہے ہیں ۔ اے نوجوانو ! خدا کے واسطے ہوش میں آؤ ! عقلمندی اور دانشمندی کی طرف آؤ ، ایک اچھا اور صالح معاشرہ بناؤ ، آپس میں ایک دوسرے کی دینی و ایمانی رہنمائی کرو ، اپنی زندگیوں اور اوقات کی قدر کرو تاکہ کامیاب و کامران ہوسکو۔