سید صدیق اکبر ریحان
ماں صرف ایک رشتہ نہیں، بلکہ ایک پوری دنیا ہے۔ وہ بے لوث محبت، صبر، قربانی اور ایثار کی روشن مثال ہے۔ اس کی گود انسان کی پہلی درسگاہ ہے اور اس کی آغوش دنیا کا سب سے محفوظ مقام۔ ماں نہ صرف ایک بچے کی پرورش کرتی ہے، بلکہ وہ ایک پورے معاشرے کو سنوارتی ہے۔ اس کی گود میں قوم کے معمار پلتے ہیں، اس کی دعاؤں سے نسلیں کامیاب ہوتی ہیں، اور اس کی تربیت سے انسانیت پروان چڑھتی ہے۔
خاندان کی بنیاد : ماں ہی وہ ستون ہے جس پر خاندان کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کی پہلی معلمہ، شوہر کی ساتھی، اور گھر کی روح ہوتی ہے۔ جب ماں خوش ہو، مطمئن ہو، اور عزت پائے تو پورا خاندان سکون اور محبت کا گہوارہ بن جاتا ہے۔
قربانی اور خاموش جدوجہد : ماں دن رات کام کر کے، اپنی نیند، آرام، خواہشات، اور جذبات قربان کر کے دوسروں کو خوش رکھتی ہے۔ وہ خود بھوکی رہ سکتی ہے مگر بچوں کو پیٹ بھر کر کھلاتی ہے۔ اس کی قربانیاں اکثر دیکھی نہیں جاتیں، مگر وہ کبھی شکوہ نہیں کرتی، صرف مسکراتی رہتی ہے۔
معاشرے کی معمار : ایک تعلیم یافتہ، باشعور اور محبت کرنے والی ماں ایک بہترین نسل تیار کرتی ہے۔ اگر ماں کو تعلیم دی جائے، اگر اسے عزت دی جائے، اگر اس کے کردار کو پہچانا جائے تو وہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیتی ہے جہاں انسانیت، علم، عدل اور اخلاق پنپتے ہیں۔
ہمارا فرض : ہم سب پر فرض ہے کہ ماں کے مقام کو صرف زبان سے نہیں، بلکہ عمل سے تسلیم کریں۔ ان کی خدمت کریں، ان کا احترام کریں، اور ان کی دعاؤں کو اپنی زندگی کا محافظ سمجھیں۔ ماں کا مقام جتنا بلند ہے، اتنی ہی اس کی قدر ہونی چاہیے۔
نتیجہ : ماں صرف ایک رشتہ نہیں، بلکہ ایک احساس، ایک دعا، اور ایک سایہ دار درخت ہے۔ جس معاشرے نے ماں کو عزت دی، وہ کبھی پستی میں نہیں گیا۔ آئیے، ہم سب مل کر ماں کو اس کا اصل مقام واپس دلائیں، کیونکہ وہی خاندان کی بنیاد اور معاشرے کی معمار ہے۔