ماہانہ 450اجرت جبری مزدوری کی ایک شکل ہے۔ آلہ ابا د ہائی کورٹ

,

   

ائین کی دفعہ23استحصال کے خلاف حقوق فراہم کرتا ہے اور جبری مزدوری کے علاوہ انسانوں کی اسمگلنگ سے روکتا ہے۔
پریاگ راج۔اجرت کے طور پر ایک ملازم کو 450روپئے ماہانہ ادائیگی واضح طور پر سے جبری مزدوری ہے اور ائین کی دفعہ 23کی خلاف ورزی ہے‘ یہ بات آلہ اباد ہائی کورٹ نے کہی ہے۔

قانون کی تعمیل میں ارٹیکل 23برائے ائین استحصال کے خلاف حق فراہم کرتا ہے اور انسانی اسمگلنگ پر روک لگاتا ہے اور جبری مزدوری کو روکتا ہے اس دفعہ کی کسی بھی خلاف ورزی کو سزا دینے والا جرم بناتا ہے۔

ہفتہ کے روز آلہ اباد ہائی کورٹ نے پریا گ راج کے آنکھوں کے اسپتال کے ایم ڈی علاقائی انسٹیٹیوٹ آف اپتھومالوجی کے ڈائرکٹر کو ہدایت دی ہے کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے15جون2001کو کم سے کم اجرت کو مقرر کی گئی ہے وہ درخواست گذار کو اس کے تقر ر سے لے کر آج کی تاریخ تک ادا کی گئی رقم کو کا ٹ کر دیں۔

طوفیل احمد انصاری کی جانب سے دائر کردہ تحریری درخواست کو منظوری دیتے ہوئے جسٹس پنکج بھاٹیہ نے پریاگ راج کے مذکورہ ایم ڈی کو ہدایت دی کہ چارمہینوں کے اندر درخواست گذار کی بحالی کے احترام میں احکامات کو منظوری دیں کیونکہ وہ 31ڈسمبر2001کے قبل سے کام کررہا ہے اور 2016کے ریاستی حکومت کے قواعد کے مطابق وہ ریگولائزیشن کا حق دار ہے۔

تحریری درخواست جو درخواست گذار نے دائر کی ہے جس میں لکھا ہے کہ وہ پریاگ راج علاقائی انسٹیٹیوٹ برائے اپتھامالوجی‘ ایم ڈی ائی اسپتال ڈائرکٹر میں 15جون 2001سے کام کی شروعات سے ہی 450ماہانہ اجرت پر کام کررہا ہے۔

اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ درخواست گذار کو 2016کے قواعد کے مطابق ریگولرائز کرنے کو تسلیم کرنے کا اہل ہونے کے بعد باوجود درخواست گذار کے معاملے کو قبول نہیں کیاگیاہے۔