ماہِ جمادی الاولی

   

اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں قرآن حکیم میں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔’’بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے توان مہینوں میں اپنی جا ن پرظلم نہ کرواور مشرکوں سے ہروقت لڑوجیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجان لوکہ اللہ پاک پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔(سورۃ التوبہ) 
ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کی وجہ تسمیہ: ’’جمادی الاولی ‘‘اسلامی سال کا پانچواں قمری مہینہ ہے۔یہ مہینہ عربی زبان کے دولفظوں ’’جمادی‘‘ اور ’’الاولیٰ‘‘ کامجموعہ ہے۔جمادی ’’جمد‘‘ سے نکلا ہے ، جس کے معنی ’’منجمد ہوجانے، جم جانے ‘‘ کے ہیں اور ’’الاولی ‘‘ کے معنی ہیں: پہلی ، تو جمادی الاولی کے معنی ہوئے ’’پہلی جم جانے والی چیز‘‘۔ جس زمانے میں اس مہینے کا نام رکھا گیا تھا، عرب میں اُس وقت سردی کا موسم تھا ، جس کی وجہ سے پانی جم جاتا تھا، اس وجہ سے اس مہینے کا نام ’’ جمادی الاولی‘‘ ( سردی کا پہلا مہینہ) رکھا گیا ۔علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عربی زبان میں ’’جمادى‘‘ کا لفظ مذکر اور مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے، چنانچہ ’’ جمادى الأول‘‘ اور ’’جمادى الأولى‘‘ اسی طرح ’’جمادى الآخر‘‘ اور’’ جمادى الاخریٰ‘‘ دونوں طرح کہنا درست ہے۔
جمادی الاولیٰ میں کی جانے والی آسان نیکی: حضرت سیدناشیخ محی الدین ابن عربی رحمۃا للہ علیہ فرماتے ہیں ۔مجھے یہ حدیث پاک پہنچی تھی:جوشخص سترہزاربار لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہ ُپڑھے اس کی مغفرت کردی جاتی ہے ۔اورجس کے لئے پڑھاجائے اس کی بھی مغفرت ہوجاتی ہے‘‘۔ میں نے اتنی مقدارمیں کلمہ طیبہ پڑھا ہوا تھا۔ لیکن اس میں کسی کے لئے خاص نیت نہ کی تھی ۔ایک مرتبہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک دعوت میں شریک ہوا۔اس دعوت کے شرکاء میں سے ایک نوجوان کے کشف کابڑاشُہرہ تھا۔کھاناکھاتے کھاتے وہ نوجوان رونے لگا۔میں نے سبب پوچھاتواس نے کہامیں اپنی والدہ کوعذاب میں مبتلادیکھتاہوں۔میں نے دل ہی دل میں کلمے کاثواب اس کی ماں کوبخش دیا۔وہ نوجوان فوراًہی مسکرانے لگااورکہنے لگا۔ اب میں اپنی ماں کوبہترین جگہ دیکھتاہوں۔حضرت شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرمایاکرتے تھے ۔’’میں نے حدیث کی صحت کواس نوجوان کے کشف کے ذریعے اوراس نوجوان کے کشف کی صحت کوحدیث کے ذریعے پہچانا‘‘۔(مراۃ المفاتیح،جلد۳)
ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کے اَعمال: جو مسنون اعمال دیگر ایام میں کیے جاتے ہیں ، وہ اس مہینے میں بھی کیے جائیں ، جیسے ایام بیض (قمری مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ) مستحب ہیں، ان کا روزہ رکھنا فضیلت کا باعث ہے۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا : ’’ہر ماہ تین دن کے روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا یہ تمام عمر کے روزوں کے مترادف ہے‘‘۔(صحیح مسلم)
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے اوقات کی قدر کرنے اور اس میں خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہم سب کو ہرطرح کے خرافات سے محفوظ رکھے اور سچا مومن بنائے۔آمین