ماہ رجب کے تاریخی واقعات

   

مولانا ساجد پیرزادہ
ماہ رجب کو اسلام کے ظہور سے بھی پہلے سے حرمت والے مہینے کا درجہ حاصل ہے اور اس مہینے میں جنگیں رک جایا کرتی تھیں، اس مہینے کئی اہم اسلامی واقعات بھی پیش آئے ہیں۔اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے اور اس نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے ’الاصم رجب‘ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔اس مہینہ کو ’اصب‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے۔ اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔ رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو قرآن کریم نے ذکر فرمایا ہے: بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔(سورۂ توبہ )حدیث نبوی ﷺ میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔یہی مہینہ معراج النبی ﷺ کا بھی مہینہ ہے ۔تاریخ اسلام میں ماہ رجب میں متعدد تاریخی واقعات پیش آنے کا ذکر ہے ان میں سے ایک ہجرت حبشہ اولیٰ ہے‘ جب مسلمان اہل مکہ کی سختیاں برداشت کرنے سے عاجز آکر باذن رسول اﷲﷺ عازم حبشہ ہوئے۔ اس قافلہ میں باختلاف روایات ۱۲مرد اور ۴عورتیں تھیں‘ سیدنا عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ قافلہ سالار مہاجرین تھے۔ یہ سن پانچ نبوی کا واقعہ ہے۔٭ سریہ عبداﷲ بن حجش الاسدی اسی ماہ رجب میں ہجرت مدینہ سے کوئی ۱۷ماہ بعد پیش آیا جس کا ذکر ہم پہلے ہی کرچکے ہیں۔ یہ وہ سریہ ہے جس نے اسلامی تاریخ میں نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں‘ مثلا اسلامی تاریخ کا پہلا مال غنیمت‘ پہلا خمس‘ پہلا شہید اور پہلا قیدی اس سریہ نے پیش کیا۔ ٭ ۹ ہجری میں پیش آنے والا عظیم غزوہ‘ غزوہ تبوک بھی ماہ رجب ہی میں پیش آیا تھا جسے غزوہ ذات العسرہ کا نام دیا گیا۔ یہی وہ غزوہ ہے جس میں سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ نے اپناگھر بار خالی کرکے تن من دھن حضورﷺ کی خدمت میں پیش کرنے کا شرف ایک بار پھر حاصل کیا اور حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے تہائی لشکر کا سازوسامان اپنی گرہ سے پیش کرکے جنت کا پروانہ اور سند حاصل کی۔٭ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور دامادِ رسول ﷺ بھی ۱۳رجب کو اس دنیا میں تشریف لائے ، ان کی ولادت کا سال تاریخی کتابوں میں سنہ ۳۰عام الفیل رقم ہے۔
٭ حبشہ کے مسلمان بادشاہ نجاشی کا انتقال ۹ہجری ماہ رجب میں ہوا اور جناب رسول اﷲﷺ نے ازخود اطلاع پاکر اپنے صحابہ کی معیت میں اس کی غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی۔٭ دمشق کی تاریخی فتح ۱۴ ہجری سن ۶۳۵عیسوی میں ماہ رجب ہی میں ہوئی۔ حضرت خالد بن الولید رضی اﷲ عنہ اور حضرت ابو عبیدہ رضی اﷲ عنہ جو ربیع الثانی ۱۴ ہجری سے دمشق کا محاصرہ کئے ہوئے تھے‘ فتح یاب ہوئے اور اہل دمشق نے صلح کی درخواست کی جو منظور کرلی گئی۔ ٭سلطان صلاح الدین ایوبی نے ۵۸۳ ھ ، ۱۱۸۷ء میں رجب ہی کے مہینے میں فتح بیت المقدس کے بعد مسلمانوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں فاتحانہ داخل ہوکر عاجزانہ سجدہ شکر ادا کرنے کا شرف حاصل کیا۔