ماہ رمضان المبارک اور مسلمان

   

میرے اسلاف کی وراثت ہے
یہ جو ہے جذبۂ رمضان مجھ میں
مقدس ماہ رمضان المبارک ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے ۔ یہ اللہ رب العزت کا امت مسلمہ پر خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیںیہ ماہ مقدس دیا ہے جس میں مسلمان رب تعالی سے خود کو رجوع کرنے کا موقع پاتے ہیں۔ ماہ رمضان المبارک امت محمدیہ ؐ پر اللہ تبارک و تعالی کا کرم خاص ہے ۔ اس ماہ مقدس کے ذریعہ مسلمانوں اپنی زندگیوں میں اسلام کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ڈسیپلن پیدا کرسکتے ہیں۔ صلہ رحمی اختیار کرتے ہوئے دوسروں کی تکالیف کا خود احساس کرسکتے ہیں۔ بھوک و پیاس کا احساس کرتے ہوئے امت مسلمہ کے غریبوں کی مدد کیلئے زکواۃ ادا کرتے ہیں۔ صدقات کے ذریعہ غریب عوام کی ضروریات کی تکمیل کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اپنے اعمال صالحہ کے ذریعہ خداوند قدوس کو راضی کرنے کی حتی المقدور کوشش کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ کا فرمان مقدس ہے کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جو ماہ رمضان المبارک پائے اور اللہ کو راضی کرنے اور دوزخ سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ یہ مہینہ ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم سال بھر کی اپنی بے راہ روی والی زندگیوں کو ترک کردیں۔ ہمیں یہ موقع فراہم ہوتا ہے کہ ہم رجوع الی اللہ ہوجائیں ۔ اپنے اعمال کو سدھارلیں۔ اپنے آپ میں صلہ رحمی پیدا کریں۔ اللہ رب العزت کے حکم سے کھانے اور پینے سے گریز کریں۔ تاہم یہ احساس بھی ضروری ہے کہ صرف کھانا اور پینا ترک کرنے کا نام ہی روزہ نہیں ہے ۔ ہر ممنوعہ شئے اور فعل سے اجتناب کا نام ہی اصل روزہ ہے ۔ ہمیں غیبت ‘ چغل خوری ‘ سود خوری ‘ بد نگاہی ‘ زناء ‘ حسد اور اسی طرح کی دوسری معاشرتی برائیوں سے بچنے کا تہئیہ کرنا چاہئے ۔ رمضان المبارک میں صدقات و خیرات وغیرہ کا کثرت سے اہتمام کیا جانا چاہئے ۔ صدقہ اللہ تبارک و تعالی کے غضب کو ٹھنڈا کرنے کا موثر ذریعہ قرار دیا گیا ہے ۔ ہمیں اس کا بھی بکثرت اہتمام کرتے ہوئے رب تعالی کریم کو راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ہم میں یہ احساس پیدا ہونا بے انتہاء ضروری ہے کہ اپنے اعمال کے ساتھ ہمیںاللہ رب العزت کی بارگاہ میں پیش ہونا ہے ۔
نمازوں کا اہتمام ‘ روزوں کے فریضہ کی ادائیگی ‘ تلاوت قرآن مجید اور سنتوں پر عمل کرنے والے اعمال اختیار کرتے ہوئے ہمیںماہ رمضان المبارک کی متبرک ساعتوں سے استفادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اپنے رشتہ داروں ‘ پڑوسیوں اور اہل خانہ کی ضروریات کا خیال کرنا بھی ہمارا فریضہ ہے ۔ محض کھانا پینا ترک کرنے اور طوعا و کرہا چند روپئے سے کسی کی مدد کرتے ہوئے ہم بری الذمہ نہیں ہوسکتے ۔ ہمیں دوسروں کی تکالیف اور ان کی پریشانیوں کا احساس کرنے کی ضرورت ہے ۔ جتنا ممکن ہوسکے مخلوق کی ضروریات کی تکمیل کرنی چاہئے ۔ اس بات کا تہئیہ کرنا چاہئے کہ ہم رزق حلال اختیار کریں گے ۔ رزق حلال ہی میں اللہ تبارک و تعالی نے برکتیں عطا فرمائی ہیں۔ ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں ان اعمال پر نظر کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ہم اللہ تبارک و تعالی سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ رحمت خدا وندی سے محروم ہو رہے ہیں۔ ہم کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم اپنے ان اعمال کو ترک کردیں گے جن کی وجہ سے ہمیں رسول اکرم ﷺکی ناراضگی کا سامنا کرنے کی نوبت آجائے ۔ ہمیں اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات اور احکام کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ماہ رمضان میں جس طرح سے ہم نمازوں ‘ روزوں اور دیگر عبادات اور حقوق العباد کی ادائیگی کا اہتمام کرتے اسی طرح ہمیں ساری زندگی ان کی تکمیل کرنے کی جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔
اب جبکہ ہم پر یہ ماہ مقدس سایہ فگن ہونے والا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم یہ عہد کرلیں کہ ہم اس کی رحمتوں ‘ برکتوں اور سعادتوں سے مستفید ہونے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے ۔ ہم میں سے کتنے ہیں جو سال گذشتہ رمضان میں ہمارے ساتھ تھے اور آج منوں مٹی کے نیچے سو رہے ہیں۔ ہم میں سے کئی ایسے ہونگے جو آئندہ سال اس ماہ مقدس تک زندہ رہیں یا نہ رہیںاسی لئے اس ماہ مقدس میں اپنے رب کو راضی کرنے کی حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے ۔ زندگیوں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے اور یہ یقین رکھنے کی ضرورت ہے کہ تعلیمات اسلامی ہی میں ساری امت مسلمہ کی فلاح مضمر ہے ۔