مایاوتی نے یوپی میں حکومت کی تشکیل کا بھروسہ جتایا‘ کہا ایس پی کے ”خواب“ چکناچو رہوجائیں گے

,

   

مایاوتی سے جب ان کے اپنے سخت گیر جاتاؤ ووٹ بینک میں قدم جمانے کے دعوی کے متعلق پوچھاگیا تو انہوں نے کہاکہ موخرالذکر سے کہیں کہ وہ پہلے اپنی برداری کے ووٹ تو حاصل کرلیں۔


لکھنو۔ بی ایس پی کے صدر مایاوتی نے نے 2007کی کہانی دہرانے کا بھروسہ جتایا اور کہاکہ ایس پی صدر اکھیلیش یادو کے حکومت تشکیل دینے کے خواب چکنا چور ہوجائیں گے۔

انہوں نے مرکزی وزیرداخلہ امیت کی جانب سے بی ایس پی کی مسابقت کو ریاست میں تسلیم کرنے کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ ان کی پارٹی سماج کے تمام طبقات کے ووٹ حاصل کررہی ہے۔

اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد مایاوتی نے میڈیا کو بتایا کہ ”جب 10مارچ کو نتائج برآمد ہوں گے‘ بی ایس پی اپنی حکومت تشکیل دی گئی جس طرح 2007میں مکمل اکثریت کے ساتھ کیاتھا“۔

اکھیلیش کے کے دعوی کے متعلق جس میں ان کی پارٹی مسلمانوں کے ووٹ لے رہی ہے پر پوچھنے کے جواب میں انہوں نے کہاکہ زمینی حقیقت کچھ او ربتاتی ہے اوریہ دیہاتوں میں جاکر معلوم کیا جاسکتا ہے۔

مذکورہ دلت لیڈر نے کہاکہ ”مذہبی اقلیتوں کے لوگ‘ مذکورہ مسلمان سماج وادی پارٹی کے کام کرنے کے طریقے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ ان کے ساتھ پانچ سال کام بھی کرلیتے ہیں تو جب ٹکٹوں کی تقسیم کا وقت آتا ہے تو دوسروں کو مواقع دینے کے لئے انہیں ایک بازو کردیاجاتا ہے“۔

ان کی پارٹی کی مسلسل مسابقت کے متعلق شاہ کے تبصرے پر مایاوتی نے کہاکہ یہ ان کی بڑائی ہے کہ وہ حقیقت کو تسلیم کررہے ہیں۔

انہوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ بی ایس پی صرف دلتوں کے ووٹ نہیں لے رہی ہے بلکہ مسلمانوں‘ اوبی سی اور اونچی ذات والوں کے ووٹ بھی حاصل کررہی ہے۔

اس سے قبل ایک انٹرویو میں شاہ نے کہاتھا کہ ”بی ایس پی نے اپنی مسابقت کو برقرار رکھا ہے۔ میں مانتاہوں کہ وہ ووٹ حاصل کریں گے۔ میں نہیں جانتا کہ ان کے ووٹ کتنے سیٹوں پر تبدیل ہوں گے مگر وہ ووٹ ضرور حاصل کریں گے“۔

مذکورہ بی جے پی نے لیڈر نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ بی ایس پی ممکن ہے کے کئی سیٹوں پر مسلمانوں کے ووٹ بھی حاصل کرے گی۔

مایاوتی سے جب ان کے اپنے سخت گیر جاتاؤ ووٹ بینک میں قدم جمانے کے دعوی کے متعلق پوچھاگیا تو انہوں نے کہاکہ موخرالذکر سے کہیں کہ وہ پہلے اپنی برداری کے ووٹ تو حاصل کرلیں۔

انہوں نے سابق چیف منسٹر کو ”نقلی امبیڈ کر وادی“ قراردیا او رالزام لگایا کہ ان کی حکومت میں دلت رہنماؤں کے نام پر جو اضلاعوں اور اسکیموں کو موسوم کیاگیاتھا وہ اس کو تبدیل کردئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”سماج وادی پارٹی حکومت تشکیل دینے کے خواب دیکھ رہی ہے اور ان کے خواب چکنا چور ہوجائیں گے‘ آپ تمام جانتے ہیں جب کبھی ایس پی اقتدار میں ای ہے‘ دلتوں‘ پسماندہ طبقات‘ غریب اور برہمن کو سب سے زیادہ ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے“۔

انہوں نے مہاکہ ”لوگوں نے دیکھا کہ جب کبھی ایس پی اقتدار میں رہی تو کس قدر غنڈہ راج اور مافیا عناصر کھلے عام گولیاں چلاتے اور ہراساں کرتے تھے“اور مزیدکہاکہ ایس پی حکومت میں بے شمار فسادات ہوئے ہیں اور اس کی ایک مثال 2014کے مظفر نگر فسادات ہیں۔