یہ گردشِ زمانہ ہمیں کیا مٹائے گی
ہم ہیں طوافِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے
ماینمار کے مسلمانوں کا تحفظ
عالمی عدالت انصاف نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں پر فوری روک لگانے کا حکم دیا ہے ۔ ماینمارکی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔ عالمی عدالت کا فیصلہ ماینمار اور ماینمار سے باہر مختلف ملکوں میں پناہ لئیے ہوئے مظلوم روہنگیانی مسلمانوں کے لیے خوشی اور اطمینان کی بات ہے ۔ مگر اس فیصلہ کے بعد ماینمار کی حکومت اپنے رویہ میں تبدیلی لائے گی اس کا ان لاکھوں افراد کو یقین نہیں ہے جو ماینمار سے جان بچا کر پڑوسی ملکوں خاص کر بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم ہیں ۔ بنگلہ دیش کے کیمپس میں مقیم افراد نے عالمی عدالت کے اس حکم پر اظہار مسرت تو کیا لیکن انہیں خود پر گذرے واقعات نے اس قدر خوف زدہ کیا ہے کہ وہ اپنے وطن واپس جانے سے گھبراتے ہیں ۔ ماینمار کی فوج نے اپنی وحشیانہ کارروائیاں مسلمانوں کی نسل کشی کی نیت سے ہی شروع کی تھیں ۔ کئی باپ اپنے معصوم بچوں سے محروم ہوگئے تو کہیں کئی بچوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے ماینمار کی فوج کی گولیوں کا شکار ہوکر دم توڑتے والدین کو دیکھا ہے ۔ کئی نوجوانوں نے اپنی نظروں کے سامنے ماؤں ، بہنوں اور بیویوں کی عصمت تار تار ہوتے دیکھا ہے ۔ شوہر کو مارنے کے بعد بیوی کی عصمت ریزی کرنے والوں نے معصوم بچوں کو تک نہیں بخشا ۔ ماینمار میں مسلمانوں پر کیے ظلم و زیادتیوں پر ساری دنیا خاموش ہے لیکن ماینمار کے مسلمانوں کو انصاف دلانے کے لیے آنے والا مسلم اکثریتی آبادی والا افریقی ملک گامبیا نے عالمی عدالت میں مقدمہ دائر کر کے انصاف کے حصول کی کوشش کی ۔ اس مقدمہ میں دوسری فریق ماینمار کی حکمراں آنگ سان سوچی تھیں جنہیں امن کا نوبل انعام دیا جاچکا ہے ۔لیکن انہوں نے عالمی عدالت انصاف میں ماینمار میں مسلم نسل کشی کے واقعات کی مدافعت کی تھی ۔ یہ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ عالمی امن کا انعام حاصل کرنے والی لیڈر نے 17 رکنی عدالتی بنچ سے یہ بھی استدعا کی تھی کہ اس مقدمہ کو اس فورم پر نہ سنا جائے ۔ انہوں نے عدالت میں مکروہ طور پر یہ اعتراف کیا کہ ہوسکتا ہے کہ غیر مناسب فوجی قوت کے استعمال کے نتیجہ میں شاید چند افراد ہلاک ہوئے ہوں مگر یہ اقدامات نسل کشی کے زمرے میں نہیں آتے ۔ ماینمار کے حالات اور واقعات کی جانچ کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیموں نے ساری دنیا کے سامنے روہنگیائی مسلمانوں پر ہونے والی زیادتیوں کی تفصیلات پیش کی تھیں ۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کارروں کو اب بھی یہ اندیشہ ہے کہ ماینمار میں نسل کشی کے واقعات دوبارہ ہوسکتے ہیں ۔ ماینمار کی لیڈر سوچی کو مسلمانوں کے بارے میں اس قدر لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے ۔ ان کے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس کی عالمی آنکھیں گواہ ہیں اور اس سے بڑھ کر وہ لوگ جو خود اس ظلم و زیادتیوں کا شکار ہو کر آج ماینمار سے باہر دیگر ممالک میں بے یار و مددگار کیمپس میں مقیم ہیں ۔ افریقہ کے مسلم اکثریتی ملک گامبیا نے اہم رول ادا کرتے ہوئے ماینمار کے مسلمانوں کو انصاف دلانے کی کوشش کی جو قابل ستائش ہے ۔ اقوام متحدہ کی عالمی عدالت میں مختلف ممالک کے درمیان تنازعات کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ ماینمار کے بارے میں عالمی ادارہ کی رپورٹ کا نوٹ لیتے ہوئے عالمی عدالت کو سخت فیصلہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اگرچیکہ یہ عدالت فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے مگر کسی ملک میں اس کے فیصلہ پر عمل آوری ہورہی ہے یا نہیں اس کو یقینی بنانے کی حد تک وہ کارروائی نہیں کرسکتی ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو روبہ عمل لانے کے لیے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ہی حرکت میں آنا ہوگا ۔ عالمی عدالت کے فیصلے اگرچیکہ حتمی ہوتے ہیں اور ان کے خلاف اپیل بھی دائر نہیں کی جاسکتی ۔ تا ہم ، عدالت کو اپنے فیصلہ پر عمل آوری کو یقینی بنانے کا طریقہ کار نہیں ہے ۔ اس لیے کئی ممالک عالمی عدالت کے فیصلوں پر توجہ نہیں دیتے لیکن ماینمار کے معاملہ میں امید کی ایک ہلکی سی کرن یہ ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنی ٹیم کے ذریعہ ماینمار کے اندر پائے جانے والے حالات سے دنیا کو واقف کروایا ہے ۔ اب روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے ۔۔