متحدہ فرنٹ کی پیشکش کے لئے محبوبہ مفتی’فاروق عبداللہ سے مدد کی طلبگار۔ ارٹیکل35اے

,

   

اس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں کہ مودی حکومت کا منصوبہ ہے کہ15اگست سے قبل تک ارٹیکل35اے کو منسوخ کرتے ہوئے خصوصی موقف کا درجہ ہٹادیاجائے۔

ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ خبر کو عام کرنے سے قبل وادی کے حساس علاقوں میں چوکسی کے لئے 10,000زائد دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے

سری نگر۔پیپلز ڈیموکرٹیک کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے روز اپنے روایتی حریف پارٹی نیشنل کانفرنس کے سینئر قائد فاروق عبداللہ سے مدد مانگی ہے تاکہ جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ فراہم کرنے والے ارٹیکل35اے کو ختم کرنے کے مرکزی منصوبے پر مشتمل افواہوں کے خلاف ایک متحدہ فرنٹ قائم کیاجاسکے۔

محبوبہ مفتی نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ”حالیہ دنوں میں پیش ائے واقعات کی روشنی میں جس کی وجہہ سے جموں کشمیر کی عوام میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیاہے‘

میں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب سے درخواست کی ہے کہ وہ کل جماعتی اجلاس طلب کریں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ متحد ہوجائیں اور متحدہ طو ر پر جواب دیں۔

ہم کشمیر کے لوگوں کو ایک ہوکر کھڑے ہونا ہے“

ٹوئٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے نیوز ایجنسی اے این ائی اے سے یہ کہا کہ وہ”اس کے متعلق مثبت“ ہیں اور ”اس ہفتہ کل جماعتی اجلاس طلب کریں گے“۔

مذکورہ ارٹیکل نے ریاست جموں اور کشمیر کوخصوصی موقف فراہم کیا اور حکومت کو اسبات کی منظوری دی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو خصوصی مرعات اور اختیارات فراہم کرے۔

اس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں کہ مودی حکومت کا منصوبہ ہے کہ15اگست سے قبل تک ارٹیکل35اے کو منسوخ کرتے ہوئے خصوصی موقف کا درجہ ہٹادیاجائے۔

ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ خبر کو عام کرنے سے قبل وادی کے حساس علاقوں میں چوکسی کے لئے 10,000زائد دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔

فاروق عبداللہ نے پیر کے روز کہاکہ ”ایک لاکھ دستوں کو کشمیر میں اکٹھا کئے جاے سے وادی کے لوگوں میں الجھن پیدا ہوگئی ہے۔

ہم ایک پرامن دو ر سے گذار رہے ہیں تو یہ خوف کا ماحول کیوں؟“

۔سابق مرکزی وزیر نے مزیدکہاکہ ”اگر وہ ارٹیکل 35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں گے تو وہ دستور ہند کے تمام ارٹیکل کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرسکتے ہیں۔

انہیں 1947کے دور میں واپس جانا پڑے گا“۔ فاروق عبداللہ نے ان الزمات کو مسترد کردیا جس میں ان کی پارٹی کو خوف کاماحول تشکیل دینے کی کوشش کرنے کے الزام کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہم وہی کہہ رہے ہیں جو ضروری ہے“۔

تاہم جموں کشمیر گورنر کے مشیر برائے داخلی امور کے وجئے کمار نے اسبات کو مسترد کردیا کہ کسی زیرالتوا ء اعلان کوبروکار لانے کے لئے دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دستوں کی تعینانی معمول کا حصہ او رامرناتھ یاترا کے لئے منعقدہ میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ لیاگیاتھا