متروکہ

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہوا ورثاء میں ایک زوجہ ، دو فرزندان اور تین دختران موجود ہیں۔ ایسی صورت میں متروکئہ مرحوم کی تقسیم کس طرح ہوگی ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں تمام متروکئہ مرحوم زید سے بعد وضع مصارف تجہیز و تکفین وادائی دیون و زر مہر زوجہ واجرائی وصیت در ثلث مابقی جو کچھ بچ رہے اس کے آٹھ حصے کرکے زوجہ کو ایک ، دونوں لڑکوں سے ہر ایک کو دو دو اور تینوں لڑکیوں سے ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیا جائے۔ فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
ڈاکٹر قمر حسین انصاری
’’والضحیٰ … قسم ہے آفتاب کی روشنی کی ‘‘
ابن جریر ، سعید بن منصور اور طبرانی وغیرہ نے جندب سے روایت کی کہ کچھ دن حضرت جبریل علیہ السلام نبی کریمﷺ کے پاس نہیں آئے تو مشرکین کہنے لگے محمدؐ کو چھوڑ دیا گیا ہے نبی کریم ﷺ کو تسلی دی گئی … اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’اے میرے نبیؐ قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ چھا جائے ۔ آپؐ کے رب نے آپؐ کو نہ چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہے ۔ آپؐ کے رب نے آپؐ کی ہمیشہ حفاظت کی ہے ، آپؐ کا خیال رکھا ہے ۔ ایک لمحہ کے لئے بھی آپؐ کو نظرانداز نہیں کیا ہے ۔ آپؐ سے حد درجہ محبت کی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ آپؐ کا اور زیادہ خیال رکھے گا ۔ ہر آنے والا دن آپؐ کے لئے گزشتہ دن سے بہتر ہوگا‘‘ ۔ نبی کریم ﷺ کے درجات بلند ہوتے رہے آپؐ کے دشمن مغلوب ہوتے گئے ۔ آپؐ کا دین غالب ہوتا گیا اور دن بدن آپؐ پر اﷲ کے انعامات بڑھتے گئے ۔ اور آپؐ کا مقام اونچے سے اونچا ہوتا گیا ۔ آپؐ کا ذکر خیر ہر جگہ عام کردیا گیا ،آپؐ کی رسالت کے اعتراف کو قبولِ ایمان کی شرط قرار دیدی گئی ۔ اﷲ نے دنیا و آخرت دونوں جگہ آپؐ کا مقام اونچا کردیا ۔ چنانچہ اذان ، اقامت اور خطبہ میں اﷲ کے نام سے آپؐ کا نام بھی لیا جائے گا ۔ اور جب تک یہ دُنیا باقی ہے آپؐ کا نام اﷲ کے نام کے ساتھ لیا جاتا رہے گا اور آخرت میں جو مقام آپؐ کو ملے گا اور جن نعمتوں سے آپؐ کو نوازا جائیگا اُن کی تعبیر انسانی الفاظ میں ممکن نہیں ۔ اسی لئے اﷲ نے کہا :’’اور عنقریب آپؐ کا رب آپؐ پر اتنے انعامات کی بارش کرے گا کہ آپؐ راضی ہوجائیں گے ‘‘۔ اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ’’بے شک اﷲ اور اُس کے فرشتے نبیؐ پر درود و سلام بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو تم بھی آپؐ پر درود و سلام بھیجو ‘‘۔ (الاحزاب ۵۶)
اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو اپنی اطاعت کے ساتھ آپؐ کی اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم دیا ۔ مسلمانوں اﷲ کی بات مانو اور رسول اﷲ کی بات مانو ۔ ( سورۃ النساء ) اور مزید فرمایا : ’’مسلمانو! َ: جو کچھ تمہیں رسولؐ دیں اُسے لے لو اور جس سے روکیں ۔ رُک جاؤ ۔ گویا اﷲ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے ذکرِ جمیل سے آسمانوں اور زمین کو معطر کردیا اور جو شہرت و مقام آپؐ کو حاصل ہوا وہ دنیا کے اولین و آخرین میں کسی کو نہیں ہوا ۔ زمین پر رات اور دن کا باری باری آنا ساری معلوم کائنات میں اﷲ تعالیٰ کا حیرت انگیز نظام ہے اﷲ نے انسان کو یہ موقع دیا ہے کہ دن کے اوقات میں محنت کرے اور رات کو اپنی تھکان مٹائے ۔ سبحان اﷲ ! جب آدمی اس نظام پر غور کریگا تو صبح ہوتے ہی وہ بستر سے کود پرے گا اور خدا کا شکر ادا کرے گا کہ اﷲ نے اُسے کام کا موقعہ عطاء کیا ہے ۔ جو لوگ صبح کو ایک نعمت سمجھتے ہیں وہی لوگ اپنی صبح کو ایک نئے امکان ایک نئی اُمید کی کرن کے طورپر استعمال کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اس سورہ والضحیٰ میں نبی کریم ﷺ کی مثال سے عام مسلمانوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ مشکلات ، مصائب اور ناسازگار حالات سے نا اُمید نہ ہوں ، حالات اللہ جب چاہے بدل دیتا ہے بشرطیکہ بے سہاروں کو سہارا دیا جائے اور ضرورت مندوں سے ہمدردی اور مدد کا سلوک کیا جائے ۔ اﷲ تعالیٰ کا یہی نظامِ حیات ہے تنگی کے بعد آسانی لاتا ہے ۔ اﷲ فرماتا ہے : ’’بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ۔ بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ‘‘۔