حکومت سے شرائط کے لزوم کے باوجود خانگی کالجس کی من مانی
حیدرآباد۔28اگسٹ(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے کالجس میں تعلیم دینے والے لکچررس کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات نے ریاست میں فرضی اور جعلی ڈگریوں کے رجحان میں اضافہ کردیا ہے کیونکہ حکومت نے خانگی کالجس پر معیار کو بہتر بنانے کیلئے جو شرائط عائد کئے ہیں ان میں مضامین کے ڈاکٹریٹ لکچررس اور پروفیسرس کے تقرر کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے سبب پڑوسی ریاستوں کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں کی جامعات کی جعلی ڈگریوں کی طلب میں زبردست اضافہ ہونے لگا ہے اور کالجس میں خدمات کی انجام دہی کے لئے لکچررس یہ فرضی اور جعلی ڈگریاں حاصل کرنے لگے ہیں۔ تلنگانہ ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیمات کے ذرائع کے مطابق ریاست میں اس لزوم کے عائد کئے جانے کے بعد کئی فرضی پی ایچ ڈی ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کے واقعات منظر عام پر آئے ہیںاسی لئے کونسل کی جانب سے کالج انتظامیہ کو اس بات کا پابند بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ ان ڈگریں کی مناسب تنقیح کو یقینی بنائیں تاکہ پی ایچ ڈی کے تقرر میں ہونے والی کوتاہی سے محفوظ رہ سکیں۔ریاست میں حکومت نے انجنئیرنگ کالجس کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے جو اقدامات کئے ہیں ان میں مضامین کے ماہرین
اور پوسٹ گریجویٹ اساتذہ کے تقررات کو لازمی قرار دیا ہے لیکن اس کے جو اثرات منظر عام پر آرہے ہیں وہ حکومت‘ محکمہ تعلیم کے علاوہ کالجس کے لئے بھی انتہائی حیرت انگیز ثابت ہونے لگے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے عائد کئے جانے والے اس لزوم سے نمٹنے کیلئے خدمات انجام دینے والے اساتذہ نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے اس طریقہ کار سے ہر کوئی پریشان ہیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ جواہر لعل نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تنقیح کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک کالج میں خدمات انجام دینے والے استاذ نے جو 2010میں بی ٹیک کیا ہے کی ماسٹرس کی ڈگری 2007کی ہے جس کے بعد مکمل تنقیح کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طرح کے کئی اساتذہ ہیں جو کہ ریاست کے کئی کالجس میں فرضی ڈگریوں کے ساتھ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تلنگانہ کونسل برائے اعلی تعلیمات نے تمام کالجس کے انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ لکچررس اور پروفیسر س کے تقرر سے قبل ان کی جانب سے داخل کی جانے والی تعلیمی اسنادات کی مکمل تنقیح کو یقینی بنائیں تاکہ ان جعل سازیوں کو روکا جاسکے۔