متنازعہ ایودھیا اراضی کے ایک تیہائی سے دستبرداری کا اعلان

,

   

سپریم کورٹ کے اجلاس پر شیعہ وقف بورڈ کا بیان، سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون کی مجرمانہ توہین عدالت پر سپریم کورٹ میں درخواست
نئی دہلی ۔ 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) شیعہ وقف بورڈ نے جمعہ کے دن سپریم کورٹ کے اجلاس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایودھیا کی 2.77 ایکر متنازعہ اراضی کے ایک تہائی سے دستبردار ہونے کیلئے تیار ہے تاکہ ہندو اس پر مندر تعمیر کرسکے۔ 5 رکنی دستوری بنچ کے اجلاس پر جس کی صدارت چیف جسٹس رنجن گوگوئی کر رہے تھے ۔ ہندو فریق کے دلائل کی سماعت آج مکمل کردی جبکہ شیعہ وقف بورڈ نے کہا کہ میر باقی بابر کا ایک کمانڈر تھا ، وہ شیعہ تھا اور پہلا مسلم متولی تھا جو بابری مسجد کی دیکھ بھال کیا کرتا تھا جبکہ یہ تعمیر کی گئی تھی۔ قانون داں ایم سی ڈھنگرا نے ہندو فریق کی پیروی کی۔ دریں اثناء یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ اسے ایودھیا میں بابری مسجد تنازعہ کی پیروی کرنے کیلئے انہیں مسلم فریقین کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ سینئر قانون داں ڈاکٹر راجیو دھون نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست پیش کی کہ چینائی کے ایک پروفیسر کے خلاف مجرمانہ توہین عدالت کے لئے کارروائی کی جائے ۔ دھون نے اپنی درخواست میں کہا کہ اسے پروفیسر این شان مگھم کی جانب سے 14 اگست کو ایک دھمکی بھرا مکتوب وصول ہوا ہے اور اسے ہدایت دی گئی ہے کہ مسلم فریقین کی پیروی کرے۔ مبینہ طور پر 88 سالہ پروفیسر نے دھون سے کہا تھا کہ وہ اپنے عقیدہ سے غداری کر رہا ہے اور مسلمانوں کی پیروی کر رہا ہے اور ایودھیا میں ان کے حق کا ثبوت پیش کر رہا ہے ۔ مکتوب میں سینئر ایڈوکیٹ کو برا بھلا کہا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے لئے اس کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ مکتوب واٹس اپ پر وصول ہوا اور ایک شخص سنجے کلائی بجرنگی نے تحریر کیا تھا ۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے اور ریاست اترپردیش کی پیروی کرتے ہوئے مقدمہ کے ابتدائی دور میں وہ عدالت میں پیش ہوئے تھے ۔ سالیسیٹر جنرل دھون نے کہا کہ یو پی حکومت کی جانب سے پیروی کرنے پر سالیسیٹر جنرل نے ان کی تائید کی تھی۔ دستوری بنچ نے 15 دن کی سماعت تاحال مکمل کردی ہے۔