متنازعہ سوالات کے بغیر تلنگانہ میں مردم شماری، چیف منسٹر کا فیصلہ

,

   

وزیر داخلہ محمود علی سے مشاورت، مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ اولین ترجیح، اسمبلی میں اعلان متوقع

حیدرآباد۔ 26 فروری (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھررائو شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوام میں پھیلی بے چینی کو دیکھتے ہوئے ریاست میں کسی تنازعہ کے بغیر مردم شماری کے کام کو انجام دینے کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں۔ ٹی آر ایس نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی اور ریاستی کابینہ میں قرارداد منظور کی گئی۔ حکومت اسمبلی کے مجوزہ بجٹ سیشن میں شہریت قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے کا اعلان کرچکی ہے جس میں مرکز سے قانون سے دستبرداری کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ملک بھر میں یکم اپریل سے مردم شماری کی مہم شروع ہوگی جسے این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) کا نام دیاگیا ہے۔ مسلمان اور دیگر سکیولر طاقتیں این پی آر کی مخالفت کررہی ہیں۔ یوں تو ہر 10 سال میں ملک بھر میں مردم شماری کی مہم چلائی جاتی ہے لیکن اس مرتبہ مرکز نے این پی آر کے تحت گزشتہ کے مقابلے سوالات کی فہرست میں اضافہ کردیا ہے۔ بعض متنازعہ سوالات شامل کئے گئے جس کے تحت والدین کی تاریخ پیدائش اور جائے پیدائش جیسی تفصیلات طلب کی جارہی ہیں۔ عوام کو اندیشہ ہے کہ این پی آر کی تکمیل کے ذریعہ مرکز این آر سی پر عمل آوری کا آغاز کرے گا۔ جو مسلمانوں اور کمزور طبقات کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ این پی آر میں حاصل کردہ تفصیلات کو این آر سی روبہ عمل لانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کیرالا اور مغربی بنگال نے این پی آر پر روک لگانے کا فیصلہ کیا جبکہ چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے اسمبلی میں اعلان کیا کہ مردم شماری گزشتہ 10 سال قبل کئے گئے سوال نامے کی بنیاد پر کی جائے گی اور نئے سوالات فہرست میں شامل نہیں ہوں گے۔ مسلمانوں میں پھیلی بے چینی اور مسلسل احتجاج کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے اس مسئلہ پر وزیر داخلہ محمد محمود علی اور اپنے مشیروں سے تبادلہ خیال کیا۔ چیف منسٹر نے واضح کردیا کہ وہ مردم شماری کے نام پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جو مسلمانوں اور دیگر طبقات کے لیے نقصاندہ ہو۔ نام این پی آر بھلے ہی کیوں نہ ہو لیکن تلنگانہ حکومت بہار کی طرح صرف مردم شماری سے متعلق سوالات کو شامل کرے گی۔ متنازعہ سوالات کو فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ چیف منسٹر کو وزیر داخلہ محمد محمود علی نے این پی آر کے بارے میں مسلمانوں میں پائے جانے والے خدشات اور اندیشوں سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ٹی آر ایس سکیولر پارٹی ہے اور وہ کبھی بھی سکیولرازم پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ چیف منسٹر ریاست میں این پی آر جسے مردم شماری کہا جارہا ہے اس کے آغاز کے لیے مرکز کے طے کردہ سوال نامے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ امکان ہے کہ چیف منسٹر اسمبلی کے بجٹ سیشن میں شہریت قانون کے خلاف قرارداد کی منظوری کے وقت مردم شماری کے سلسلہ میں متنازعہ سوالات کے بغیر مہم کا اعلان کریں گے۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ عوام بالخصوص مسلمانوں کو این پی آر کے بارے میں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ چندر شیکھر رائو حکومت کوئی بھی قدم ایسا نہیں اٹھائے گی جس سے مسلمانوں کو نقصان ہو۔مرکزی حکومت کے فیصلوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ضرورت پڑے گی لہٰذا مسلمانوں اور ان کی تنظیموں کو احتجاج کے سلسلہ میں جلدبازی سے گریز کرنا چاہئے،جب تک مرکز میں بی جے پی برسر اقتدار رہے گی، اس کی پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کرنا پڑے گا۔