مجاہدین آزادی کی توہین

   

ہندوستان کو آزاد ہوئے سات دہوں سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے ۔ ان سات دہوں میںملک نے شاندار ترقی کی ہے ۔ ہندوستان کی صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے ۔ نہ صرف اندرون ملک کے حالات میںبہتری آئی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ہندوستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے اور عالمی امور میں ہندوستان کی رائے کو مقدم رکھا جا رہا ہے ۔ جہاں تک جدوجہد آزادی کی بات ہے تو یہ بے مثال قربانیوں سے معمور ہے ۔ ہمارے مجاہدین آزادی نے اپنی جانوں اور مال ودولت کی قربانیاں دیتے ہوئے ملک اور ملک کے عوام کو آزادی دلائی ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ سنگھ پریوار اس جدوجہد اور ہماری آزادی دونوں کی اہمیت کو گھٹانے کی کوشش میںمصروف ہے ۔ پہلے اداکارہ کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ ملک 2014 میںآزاد ہوا تھا جب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے تھے اور اب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت آزاد ہوا جب ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہوئی ۔ یہ بیانات اور تبصرے ایک طرح سے ملک کی جدوجہد آزادی اور مجاہدین آزادی کی کھلی ہتک اور توہین کے مترادف ہیں۔ جو جدوجہد ہندوستان اور ہندوستان کے عوام نے کئی دہوںتک کی ہے اور بے مثال قربانیاں پیش کی ہیںاس کو گھٹا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔ اس کی اہمیت کو مسترد کیا جا رہا ہے اور 1947 میں حاصل کی گی آزادی کو آزادی ہی تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ یہ انتہائی مذموم بیان ہے اور ایسی سوچ ملک کے تئیں منفی سوچ ہی کہی جاسکتی ہے ۔ ملک کی آزادی میں جو قربانیاں دی گئی ہیں ان کا آر ایس ایس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی سنگھ کے کسی لیڈر نے یا رکن نے جدوجہد آزادی میں کوئی رول ہی ادا کیا ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ سنگھ کو ملک کی حقیقی آزادی کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں ہے اوروہ ایودھیا میںرام مندر کی تعمیر کو ملک کی آزادی قرار دے رہی ہے ۔ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ یہ آزادی 2014 میں حاصل کی گئی ہے ۔ کبھی کہا گیا تھا کہ ہندوستان کو جو آزادی ملی ہے وہ مکمل آزادی نہیں ہے بلکہ 99 سال کی لیز پر حاصل کی گئی آزادی ہے ۔ یہ بیمار سوچ اور بیمار ذہنیت کی علامت ہے ۔
کسی بھی ملک میں آزادی اور اس کیلئے جدوجہد کی جو اہمیت ہوتی ہے اسے تاریخ کا حصہ بنایا جاتا ہے ۔ ہمارے لئے افسوس کی بات ہے کہ آزادی کو کھلواڑ سمجھا جا رہا ہے ۔ اس کی اہمیت کو گھٹایا جا رہا ہے ۔ مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک مندر کی تعمیر کو ملک کی آزادی کا دن قرار دیا جا رہا ہے ۔ یہ تاریخ سے کھلواڑ ہے ۔ ملک کی تصویر کو مسخ کرنے کی کوشش ہے اور ایسا اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ سنگھ نے ملک کی آزادی کی جدوجہد میں کوئی رول ادا نہیں کیا بلکہ سنگھ کے کچھ ذمہ داروں نے انگریزی سامراج کی غلامی کو قبول کرلیا تھا اور ان کے وفادار بنے رہے تھے ۔ اس کے علاوہ پہلے جب آزادی کے تعلق سے بیہودہ تبصرے کئے گئے تو خاموشی اختیار کی گئی تھی اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیںکی گئی تھی ۔ جو ریمارکس موہن بھاگوت نے کئے ہیں وہ ان کے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہیں اور ملک کی آزادی اور مجاہدین آزادی کے تئیں ان کی منفی سوچ کی علامت ہیں۔ ہندوستان بھر میں اس کے خلاف احتجاج کیا جانا چاہئے اور ملک کے عوام کو اپنی ناراضگی کا اظہار کرنا چاہئے ۔ چاہے موہن بھاگوت ہوں یا کوئی اور ملک کی آزادی اور مجاہدین آزادی کی توہین یا ہتک کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی ہماری تاریخی جدوجہد آزادی کی اہمیت کو گھٹانے کی کوششوں کو برداشت کیا جاسکتا ہے ۔ اس معاملے میں حکومت کو بھی حرکت میںآتے ہوئے موہن بھاگوت کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرنا چاہئے ۔
موہن بھاگوت کے ریمارکس جہاں عظیم قربانیاں دینے والے مجاہدین آزادی کی توہین ہیں وہیں ہر ہندوستانی شہری کی بھی ہتک کئے جاسکتے ہیں۔ ہم آزاد ملک میںرہتے بستے ہیں لیکن ہماری ہی آزادی کے تعلق سے اس طرح کے ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔ سنگھ پریوار ہو یا کوئی اور تنظیم ہو ‘ موہن بھاگوت ہوں یا کوئی اور شخصیت ہوں کوئی بھی ملک اور ملک کی آزادی سے بڑا نہیں ہے اور نہ ہی ہوسکتا ہے ۔ سنگھ کو اپنی منفی اور بیمار سوچ کو ترک کرنا ہوگا اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی بکواس کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے دوسروں کیلئے مثال قائم کرے تاکہ کوئی اور ایسی بکواس کرنے کی جراء ت نہ کرپائے ۔