مجسٹریٹ نے مجھے دستخط کرنے پر مجبور کیا تھا، پنچ گواہ کا بیان

   

حیدرآباد ۔ 2 اکٹوبر (سیاست نیوز) عبدالرؤف، اسسٹنٹ ریونیو انسپکٹر، فاروق نگر منڈل، ضلع رنگاریڈی نے جو 2019ء میں شادنگر میں ویٹرنیرین کی عصمت ریزی اور قتل کیس میں ضبط شدہ میٹریل کے ایک پنچ گواہ تھے، اس کیس میں ایک انکاؤنٹر میں چار ملزمین کی موت کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دیئے گئے ایک سہ رکنی کمیشن کے سامنے بیان دیا۔ مسٹر رؤف نے ان کے جوڈیشیل مجسٹریٹ جڑچرلہ کے پاس ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا کہ چار ملزمین نے ان کے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اس وٹرنری ڈاکٹر کی عصمت ریزی کرنے کا ایک پلان بنایا تھا چنانچہ انہوں نے اس کی گاڑی کے ٹائرس سے ہوا خارج کردی تھی اور اس کی عصمت ریزی کی۔ جمعہ کو اس کی جانچ کے دوران انہوں نے ملزمین کے اقبالی بیان کی تصدیق کی اور کمیشن کو بتایا کہ ’’مذکورہ بالا بیان نہیں پایا گیا (اقبال جرم کے بیان میں)۔ وہاں اس طرح کے الفاظ نہیں تھے لیکن انہوں نے ان کے پلان کے مطابق اس کی عصمت ریزی کی یہ پوچھنے پر کہ انہیں یہ کیسا معلوم ہوا کہ ’’ملزمین نے یہ کہا تھا کہ انہوں نے ایک پلان بنایا اور اس کی عصمت ریزی کی‘‘ تو مسٹر رؤف نے کہا کہ چار ملزمین میں سے ایک محمد عارف نے ان کی موجودگی میں ان حقائق کا انکشاف کیا تھا اور ان کے بیانات بھی ان پر ان کی دستخط سے پہلے انہیں پڑھ کر سنائے گئے تھے لیکن میں اس وقت یہ محسوس نہیں کیا کہ مذکورہ بالا بیان غائب ہے۔ رؤف نے کہا تھا کہ موقع پر محمد عارف نے مٹی کھود کر پولیس پارٹی کی آنکھوں میں پھینکا تھا۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا انہوں نے مجسٹریٹ کے پاس ان کے بیان میں یہ بات کہی تھی تو انہوں نے کہا کہ ’’میں نے مجسٹریٹ میڈم کو اس سے پہلے یہ بتادیا تھا لیکن اسے ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ میں نے مجسٹریٹ کو یہ بات بتائی لیکن انہوں نے میری سرزنش کی تھی۔ میں نے خوف میں دستخط کئے کیونکہ مجسٹریٹ نے سختی کے ساتھ مجھ سے دستخط کرنے کیلئے کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس انکاؤنٹر میں تحقیقاتی عہدیدار، ایڈیشنل ڈی سی پی رچہ کنڈا جے سریندر ریڈی کو ان کے بیان میں انہوں نے کہا کہ ملزمین نے پولیس پارٹی کی آنکھوں میں مٹی پھینکی تھی لیکن انہوں نے اسے ریکارڈ نہیں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے این ایچ آر سی کے سامنے بھی ان کے بیان میں یہی بات کہی تھی۔