بلدی انتخابات میں نقصان کا اندیشہ، وزراء اور عوامی نمائندوں کی کے ٹی آر سے نمائندگی
حیدرآباد ۔ 30 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) متنازعہ شہریت قانون اور این آر سی کے مسئلہ پر ٹی آر ایس نے اپنی حلیف مجلس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے احتجاجی جلسوں میں پارٹی قائدین اور ارکان اسمبلی کو شرکت کی ہدایت دی ہے لیکن دوسری طرف چیف منسٹر کا یہ فیصلہ پارٹی میں بے چینی کا سبب بن چکا ہے ۔ ٹی آر ایس کے عوامی نمائندے اور قائدین بلدی انتخابات کے پیش نظر مجلس کے ساتھ جلسوں میں شرکت اور شہریت قانون و این آر سی کی مخالفت کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جس طرح مجلس کے ساتھ ٹی آر ایس دوستی بڑھا رہی ہے ، وہ پارٹی کے لئے بلدی انتخابات کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ مجلس سے قربت کے نتیجہ میں ہندو ووٹ سے ٹی آر ایس محروم ہوسکتی ہے ۔ پارٹی کے کئی قائدین نے اس سلسلہ میں ورکنگ پریسڈنٹ کے ٹی راما راؤ سے ملاقات کرتے ہوئے صورتحال سے واقف کرایا ۔ نظام آباد میں گزشتہ دنوں احتجاجی جلسہ میں شرکت کے لئے چیف منسٹر نے ریاستی وزیر پرشانت ریڈی کو فون پر ہدایت دی تھی لیکن وہ جلسہ میں شریک نہیں ہوئے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس علاقہ میں احتجاجی جلسہ تھا، وہاں کے مقامی ٹی آر ایس رکن اسمبلی نے بھی شرکت سے گریز کیا ۔ بودھن کے مسلم رکن اسمبلی اور یلا ریڈی کے رکن اسمبلی نے شرکت کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی عاملہ کے اجلاس میں بھی کئی قائدین نے مجلس کے ساتھ بڑھتی دوستی کو پارٹی کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق رکن کونسل فاروق حسین ، پارٹی کے سینئر قائد محمد امتیاز کے علاوہ بعض دیگر قائدین نے ایک آواز ہوکر مجلس کے ساتھ کھل کر دوستی کی مالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجلس کو کاندھے پر اٹھاکر چلیں تو نقصان ٹی آر ایس کا ہوگا ۔ بلدی انتخابات میں حلیف جماعت کے ساتھ کھل کر انتخابی مفاہمت کی مخالفت کی گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ کے ٹی راما راؤ نے قائدین سے کہا کہ این آر سی اور قومی آبادی رجسٹر کے بارے میں حکومت کے موقف کا فیصلہ کابینی اجلاس میں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ بلدی انتخابات میں مجلس کے ساتھ کوئی انتخابی مفاہمت نہیں ہوگی ۔ ٹی آر ایس تمام نشستوں پر مقابلہ کرے گی تاہم مابعد انتخابات میونسپلٹیز اور کارپوریشنوں میں اکثریت کیلئے ضرورت پڑنے پر مجلس کی تائید حاصل کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ بلدی انتخابات میں پارٹی کے بہتر مظاہرہ کیلئے فکرمند وزراء اور عوامی نمائندے پارٹی کیڈر کے درمیان کھل کر مجلس سے ٹی آر ایس کی قربت کی مخالفت کر رہے ہیں۔