مجموعہ قوانین اسلامی (دفعہ وار مسلم پرسنل لا) سلسلہ نمبر: 11

,

   

باب: قوانین وارثت

اصحاب فروض کے حصوں کا بیان

دفعہ (446): علاتی(باپ شریک) بہن کے حصے:(الف) اگر حقیقی بہنیں نہ ہوں اور علاتی(باپ شریک) بہن ایک ہو تو آدھا اور دو یا دو سے زائد ہوں تو دوتہائی حصہ ملے گا۔ اور اسی دوتہائی میں سب ہی علاتی بہنیں بحصۂ برابر شریک ہوں گی۔(ب) اگر میت کی ایک سگی بہن ہو تو علاتی بہن ایک ہو یا زیادہ ، صرف چھٹا حصہ پائے گی۔(ج) اگر علاتی بہن کے ساتھ علاتی بھائی بھی ہو تو بہن عصبہ ہو کر اپنے بھائی کے حصہ کا آدھا پائے گی۔(د) اگر میت کی ایک یا ایک سے زیادہ بیٹی، پوتی، پرپوتی (نیچے تک) بھی ہو تو علاتی بہن عصبہ ہو کر بچا ہوا ترکہ پائے گی۔(ہ) اگر میت کا بیٹا، پوتا، پرپوتا (نیچے تک) یا میت کا باپ ، دادا ،پردادا (اوپر تک) یا سگا بھائی ہو تو علاتی بہن محروم ہوجائے گی۔(و) اگر میت کی دو یا اس سے زیادہ سگی بہنیں ہوں اور علاتی بھائی نہ ہو تو علاتی بہن محروم ہوجائیگی، اور اگر علاتی بھائی ہوگا تو پھر عصبہ ہو کر اپنے بھائی کے حصہ سے آدھا پائیگی۔(ز) اگر میت کی ایک سگی بہن اور ایک ایک علاتی بھائی بہن ہو تو علاتی بہن عصبہ ہو کر اپنے بھائی کے حصہ سے آدھا پائیگی۔(ح) اگر میت کی بیٹی ، پوتی، پرپوتی (نیچے تک) کے ساتھ سگی بہن بھی ہے تو علاتی بہن محروم ہوجائے گی۔

دفعہ (447): ماں کے حصے:

(الف) اگر میت کی کوئی اولاد (لڑکا، لڑکی) یا پوتے، پرپوتے (نیچے تک)یا کسی بھی قسم کے (حقیقی ، علاتی ، اخیافی) بھائی بہنوں میں سے دو یا دو سے زیادہ موجود ہوں تو ماں کو ترکہ کاچھٹا حصہ ملے گا۔(ب) اگر میت کی کوئی اولاد نہ ہو اور لڑکے ، پوتے ، پرپوتے (نیچے تک) کی اولاد نہ ہو نیز بھائی بہن میں سے کوئی موجود نہ ہو یا صرف ایک بھائی یا صرف ایک بہن ہو تو ماں کو تہائی حصہ ملے گا۔ (ج) اگر میت کی بیوی یا شوہر کے ساتھ میت کا باپ موجود نہ ہو تو اس صورت میں ماں کو کل ترکہ کا تہائی حصہ ملے گا۔(د) اگر میت کی بیوی یا شوہر کے ساتھ میت کا باپ بھی موجود ہو تو بیوی یا شوہر کا حصہ دیدینے کے بعد باقی ترکہ کا تہائی حصہ ماں کو ملے گا۔

منجانب: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ