بستار۔محبت فاتح عالم کے جملے کو عملی جامعہ پہناتے ہوئے بستار گاؤں میں 3جنوری کے روز ایک شخص نے ایک غیر معمولی شادی میں دو لڑکیوں کو اپنا زندگی کا ہمسفر بنالیاہے۔
سماج کے لئے غیرمعمولی جانے والی یہ شادی نوشادی شدہ جوڑے کے لئے اتفاق رائے تھی۔ دونو ں لڑکیاں حسینہ او رسندری چندموریا جو دولہا ہے جو پسندکرتی تھیں۔
بستار کے تیکارا لوہنگا گاؤں کے اسی منڈپ میں انہو ں نے شادی کرلی ہے۔چندو نے کہاکہ”میں ان دونوں کو پسند کرتا اور وہ مجھے پسند کرتے ہیں۔
اتفاق رائے کے ساتھ سارے گاؤں کے سامنے ہم نے شادی کی ہے۔ تاہم دولہنوں میں سے ایک کے گھر والے شادی کی تقریب میں شامل نہیں ہوئے ہیں“۔
ا س شادی کی تقریب کی ایک او رچونکا دینے والی بات یہ تھی کے گاؤں والو ں نے شادی کی تقریب میں شرکت کی اور اس کے خلاف کوئی نہیں تھا۔
یہاں پر وہ مشہور مکالمہ یاد آتا ہے ”جب میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی“؟۔تاہم اس معاملے میں شوہر اور بیویاں اور ”قاضی“ سب ہی تیار تھے۔
حسینہ کی عمر19سال ہے جبکہ سندری کی عمر21سال اور دونوں نے اپنی 12ویں جماعت کا امتحان کامیاب کیاہے۔ ان کی شادی سوشیل میڈیا پر کافی وائیرل ہوئی ہے۔
ضلع بستار کا ایسا پہلا واقعہ ہے جس میں اس طرح کی شادی سارے گاؤں کے سامنے انجام پائی ہے اور اس کا عالیشان جشن بھی منایاگیاہے۔ ہندو میریج ایکٹ میں اس طرح کی شادیاں جرم ہی ں تاہم اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیاگیاہے