محبوبہ مفتی کی حراست پر جموں کشمیر انتظامیہ سے جواب طلبی

,

   

التجا مفتی کی درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، سماعت 18 مارچ تک ملتوی

نئی دہلی ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج جموں کشمیر کی سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اس پر جموں کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس ارون مشرا کی زیرقیادت سپریم کورٹ بنچ نے محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی سے بھی کہا کہ وہ یہ کہتے ہوئے اپنا بیان داخل کرے کہ انہوں نے دوسرے کسی بھی عدالتی فورم میں ایسی پٹیشن داخل نہیں کی ہے۔ التجا مفتی نے حبس بیجا کی درخواست داخل کرتے ہوئے اپنی والدہ محبوبہ مفتی کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست کیلئے 5 فبروری کو جاری کئے گئے حکومت کے احکامات کو چیلنج کیا ہے۔ حبس بیجا کی درخواست کے ذریعہ اس شخص کو پیش کرنے کی درخواست کی جاتی ہے جو مبینہ طور پر غیرقانونی حراست میں ہو۔ عدالت نے مقدمہ کی اگلی سماعت کی تاریخ 18 مارچ مقرر کی ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ کی اسی بنچ نے جموں کشمیر مرکز کے زیرانتظام علاقہ کے انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کی ہے۔ عدالت نے سابق چیف منسٹر عمرعبداللہ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کرنے کو چیلنچ کرتے ہوئے درخواست داخل کی گئی تھی۔ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کے علاوہ دو دیگر سیاسی قائدین کو 6 فبروری سے پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔ اس سے قبل انہیں احتیاطی طور پر حراست میں رکھا گیا تھا جس کے 6 ماہ گذرنے کے چند گھنٹوں بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔ عمر عبداللہ پر الزام ہیکہ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی تھی۔