محرم الحرام، فضائل و اعمال

   

عطاء الرحمن ندوی
محرم الحرام ’’اشہر حرم‘‘ یعنی ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو دوسرے مہینوں پر ایک خاص مقام و مرتبہ حاصل ہے، یہ مہینہ ’’شہر اللہ‘‘ ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور عنایتوں کا مہینہ ہے تو اس ماہ کی اضافت اللہ کی طرف کرنے سے اس کی خصوصی عظمت وفضیلت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔محرم الحرام ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں، صبرو برداشت، استقامت و ہمت، حق گوئی، اسلام کی اشاعت و تحفظ اور اعلیٰ انسانی اقدار کی بقاء کیلئے ہر طاغوتی قوت کے سامنے ڈٹ جانے کا ابدی پیغام دیتا ہے۔یوں تو یہ پورا مہینہ بہت سے فضائل کا حامل اور نیکیوں کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے لیکن اس میں روزوں کی بڑی اہمیت احادیث مبارکہ میں آئی ہے ۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے محرم الحرام کے روزے ہیں‘‘۔یوم عاشورہ بہت اہمیت اور عظمت کا حامل دن ہے اس میںبہت سے تاریخی واقعات پیش آئے اسی دن حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی۔اسی دن حضرت نوح ؑکی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پہاڑ سے لگی،اسی دن حضرت یوسفؑ کی حضرت یعقوبؑ سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی،اسی دن حضرت موسیٰؑ اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی،اسی دن حضرت یونس ؑچالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے ،اسی دن حضرت یونس ؑ کی قوم کی توبہ قبول ہوئی،اسی دن حضور اکرم ﷺ نے حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓسے نکاح فرمایا،اسی دن نواسۂ رسولؐ ،جگر گوشۂ فاطمہ نوجوانان جنت کے سردار حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو میدانِ کربلا میں شہید کیا گیا ،اسی دن قیامت قائم ہوگی۔حضورؐ رمضان المبارک کے مہینہ اور دس محرم کے دن روزہ رکھنے کا اہتمام فرمایا کرتے تھے حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی روایت میں ہے کہ تم عاشورہ کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اور اس سے ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو،اسلئے ۹؍محرم یا ۱۱؍ محرم کے روزے بھی کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔