محکمہ ٹریفک پولیس سرکاری آمدنی کے اہم محکموں میں شامل

   

گزشتہ 6 ماہ میں 2 سو کروڑ کے چالانات، شہریوں کو راحت کے اقدامات بھی ناگزیر
حیدرآباد۔ 7 ڈسمبر (سیاست نیوز) سرکاری آمدنی کے اہم محکموں میں اب ٹریفک پولیس بھی شامل ہوگئی ہے۔ گزشتہ 6 ماہ میں 200 کروڑ کے چالانات کرتے ہوئے سرکاری خزانے میں جمع کئے گئے۔ شہر میں ٹریفک جام سڑکوں پر ٹریفک کو بحال کرنے اور شہریوں کے لئے سہولت بخش سفر کو یقینی بنانے والا محکمہ اب سرکاری آمدنی کا اہم ذریعہ بنتا جارہا ہے۔ شہریوں میں پیش آرہے حادثات اور ہر دن ٹریفک جام سے پریشان حال شہریوں کا یہی تاثر ہے کہ اب ٹریفک پولیس بدل چکی ہے۔ سیٹی اور لاٹھی والی پولیس ہی بہتر تھی بلکہ اب صرف کیمرے والی پولیس پریشان کررہی ہے۔ ٹریفک سگنل اور چوراستوں پر جام ٹریفک کو بحال کرنے کے بجائے ٹریفک پولیس تصویر کشی میں اپنی ساری توجہ مرکوز کررہی ہے۔ نتیجہ جلدی جانے کی فراق ٹریفک جام سے بچنے کی فکر میں شہری جرمانوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ شہر کی سڑکوں پر سڑک حادثات کی روک تھام اور حادثات میں پیش آرہی اموات کو روکنے کے لئے ایک وجہ نشہ کی حالت میں گاڑی چلانا تصور کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پولیس کی جانب سے ڈرنک اینڈ ڈرائیو کا آغاز کیا گیا اور اس مہم کی شہریوں کی جانب سے ستائش کی جارہی ہے۔ تاہم دوسری طرف حادثات کی روک تھام، غیر مجاز پارکنگ، فٹ پاتھ کے قبضہ سڑکوں پر پیدل چلنے والوں کے لئے تنگ کئے گئے راستہ کی بحالی، اس جانب کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں 340 چوراستوں پر سگنل پایا جاتا ہے۔ نامپلی کے علاقہ تاج سرکل کے سگنل کو نکال دیا گیا اور رات 10 بجے کے بعد یہاں کوئی ٹریفک پولیس دکھائی نہیں دیتا۔ اپنی من مانی جلد مکانات کو پہنچنے کی فکر میں ٹریفک جام اور حادثات معمول بن گئے ہیں۔ مانصاحب ٹینک فلائی اور اترنے کے بعد نانل نگر تک پہنچنے میں 20 منٹ سے زیادہ کا وقت درکار ہو رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے پولیس برطانیہ اور امریکہ کے طرز پر عمل کرنے کا تجربہ آزمارہی ہے۔ برطانیہ میں مصروف ترین سڑکوں پر سفر کے لئے علیحدہ شرائط رہتے ہیں۔ تاہم اس تجربہ پر یقینی عمل آوری شہر کے تینوں کمشنریٹ میں مشکل سمجھی جاتی ہے۔ شہر حیدرآباد میں 20 لاکھ افراد فٹ پاتھ پر سفر کرتے ہیں جن کے لئے فٹ پاتھ پر پیدل چلنا خطرے سے خالی نہیں رہا۔ شہر حیدرآباد میں 10 ہزار کیلو میٹر کی چھوٹی بڑی سڑکیں پائی جاتی ہیں اور ان میں انتہائی مصروف ترین سڑکیں 2 ہزار کیلو میٹر کی ہیں جبکہ شہر میں گاڑیوں کی تعداد 70 لاکھ ہے اور ہمیشہ سڑکوں پر رہنے والی گاڑیوں کی تعداد 50 لاکھ پائی جاتی ہے۔ شہر میں ٹریفک پولیس عملہ کی تعداد 4,900 ہے۔ ہر سال 800 شہری فٹ پاتھ پر حادثہ کا شکار ہوکر ہلاک ہو رہے ہیں۔ جبکہ شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تعداد 3 لاکھ ہے ٹریفک پولیس اگر مسئلہ کی یکسوئی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے حالات پر قابو پانے اور سہولت بخش سفر کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے تو اس کے بہترین نتائج برآمد ہوں گے۔ چالانات کے علاوہ سہولیات پر توجہ دے تو شہریوں کے لئے راحت کا سبب بنے گا۔ ع