اترپردیش میں 25,000کے قریب مدارس ہیں اور 16,500سے زائدریاستی بورڈ برائے مدرسہ تعلیم سے تصدیق شدہ ہیں۔
لکھنو۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل رینک افیسر کی زیرقیادت اترپردیش حکومت نے ایک تین رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس ائی ٹی) کی تشکیل عمل میں لائی ہے تاکہ ریاست میں مدارس کو بیرونی ممالک سے حاصل ہونے والے فنڈس کی جانچ کی جاسکے۔
اترپردیش میں 25,000کے قریب مدارس ہیں اور 16,500سے زائدریاستی بورڈ برائے مدرسہ تعلیم سے تصدیق شدہ ہیں۔اے ٹی ایس کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل موہت اگروال نے کہاکہ ”بیرونی ممالک سے حاصل ہونے والے پیسے کہاں خرچ کئے جارہے ہیں جس کی ہم جانچ کریں گے۔
ہم جانچ کریں گے کہ آیا یہ رقم مدراس چلانے کے لئے خرچ کی جارہی ہے یادوسری کسی سرگرمیوں میں استعمال کی جارہی ہے“
۔ایس ائی ٹی کے دیگر دو ممبرس ڈائرکٹر محکمہ اقلیتی بہبود جے ریبا اور ایس پی سائبر سل تروینی سنگھ ہیں۔ مذکورہ ایجنسی ہند نیپال سرحد سے لگے اضلاعوں میں مدراس کی سرگرمیوں پر اپنی زیادہ توجہہ مرکوز کریگی۔
اگروال نے کہاکہ حکومت نے جانچ کی تکمیل کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیاہے۔ رجسٹرارڈ اورغیررجسٹرارڈ مدرسہ دونوں ہی جانچ کا حصہ رہیں گے۔مذکورہ ایس ائی ٹی نے پہلے اس کے بورڈ سے مدارس کی تفصیلات مانگی ہیں۔
پچھلے سال اگست میں یوگی ادتیہ ناتھ کی زیرقیادت حکومت نے غیرمصدقہ مدارس کے سروے کا ضلع مجسٹریٹوں کا ہدایت دی تھی۔دو ماہ کے سروے کے دوران 8449مدراس جس کو ریاست مدارس تعلیمی بورڈ نے تسلیم کیاتھا کام کرتے ہوئے پائے گئے تھے۔
لکھیم پور کے علاوہ پیلی بھیت‘ سدھارتھ نگر او ربھائی رچ نیپال سرحد سے متصل 1000سے مدارس ہیں دیگر قریب کے علاقوں میں چلائے جارہے ہیں۔
حال ہی میں اے ٹی ایس نے روہنگیائی اوربنگلہ دیشی شہریوں کو غیرقانونی طریقے سے داخلے میں ملوث ایک گینگ کے تین ممبرس کو گرفتار کیاتھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا تھاکہ دہلی سے چلائے جانے والے این جی او کے ذریعہ تین سالوں میں بیس کروڑ روپئے کی غیرملکی فنڈنگ وصول ہوئی ہے‘ جس کا استعمال ان کی مدد کے لئے ہوا ہے۔