مدد کیلئے ہم چیختے رہے ، بچانے کوئی نہیں آیا

,

   

گروگرام ہریانہ میں مسلم خاندان بے یارومددگار ، نشہ میں دھت ہجوم نے بچوں کو تک نہیں بخشا
محمد ساجد کے گھر میں توڑ پھوڑ ، مارپیٹ
ہندو اکثریتی محلے کے لوگ تماشائی ، حملہ آور گرفتار

گروگرام ۔ /24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہریانہ کے ٹاؤن گروگرام میں فرقہ پرستوں نے مسلم خاندان کے معصوم بچوں کو تک نہیں چھوڑا ۔ نشہ میں دھت ہولی منانے والے ہجوم نے محمد ساجد کے گھر میں گھس کر سلاخوں ، لاٹھیوں سے حملہ کرنا شروع کیا تو بچاؤ کے لئے پڑوسیوں کو آواز دی گئی کسی نے بچانے نہیں آیا ۔ گھر کی خواتین نے بچوں کو الماری میں چھپا دیا اور بعض مکین گھر کی چھت پر چلے گئے ۔ ہجوم نے الماری میں چھپے بچوں کو کھینچ کر باہر نکالا اور انہیں زدوکوب کیا ۔ گھر کے اندر ہجوم کی شطانیت جاری تھی اور مدد کے لئے خواتین پڑوسیوں کو آواز دے رہی تھیں ۔ چھت پر سے بھی پڑوسیوں کو مدد کے لئے پکارا لیکن تمام پڑوسی تماشائی بنے کھڑے رہے ۔ محمد ساجد کے 12 رکنی مشترکہ خاندان میں ایک دیڑھ سال کا بچہ بھی ہے جس کو 15 لوگوں نے مل کر زدوکوب کیا ۔ ہاکی اسٹیکس ، پانی کے پائپ اور سلاخوں سے حملہ کیا گیا ۔ اس واقعہ سے خوف زدہ یہ مسلم خاندان اپنا گھر فروخت کرکے مسلم اکثریتی علاقہ کو منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر پولیس ساؤتھ ہمانشو گارگ نے کہا کہ زخمیوں کو دواخانہ میں شریک کیا گیا جنہیں اسی دن ڈسچارج کیا گیا ۔ پولیس نے اصل مشتبہ شخص مہیش کمار کو گرفتار کرلیا ہے جو 1.5 کیلو میٹر دور ایک موضع میں رہتا ہے ۔ غنڈوں کی یہ ٹولی اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھتی ہے اور مسلم خاندان کو اکثر دھمکیاں دیتے آرہی تھی ۔ محمد ساجد کے خاندان کے ایک فرد نے کہا کہ بچے خوف زدہ ہوگئے ہیں ۔ غنڈے ہم پر حملہ کرتے رہے اور ہم نے پڑوسیوں سے مدد کی التجا کی وہ ہماری چیخیں سنتے رہے لیکن مدد کو نہیں پہونچے ۔ ہم کو مسلم ہونے کی قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے ۔ محمد ساجد کی اہلیہ ثمینہ نے کہا کہ اب ہمارے لئے یہ علاقہ محفوظ نہیں رہا اور ہم دوسرے گھر منتقل ہوں گے ۔ اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہوا تو بعض افراد نے سہانا کے رکن اسمبلی تیج پال تنور سے ملاقات کی اور متاثرہ مسلم خاندان سے ملاقات کرنے کی درخواست کی ۔ اس اکثریتی طبقہ کے غلبہ والے علاقہ میں مسلم خاندان کے صرف دوگھرہی ہیں ۔

میرے نام کا مطلب عقلمند :دانشتہ صدیقی
ہندو گجر طبقہ کے حملے کا دلیرانہ مقابلہ کرنے والی لڑکی
گروگرام میں ہولی کے موقع پر ہندو گجر طبقہ کے بہیمانہ حملے کا دلیرانہ مقابلہ کرنے والی 21 سالہ دانشتہ صدیقی نے کہا کہ ہم پر جب حملہ کیا جارہا تھا تو میں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حملے کی ویڈیو بھی لے لی ۔ جی ہاں میرے نام کا مطلب عقلمند ہے ۔ دانشتہ کا ایقان ہے کہ اس نے اپنے خاندان کی زندگیاں بچائی ہیں کیونکہ میں نے جب اس بہیمانہ ،پاگل پن کے تشدد کی ویڈیو شوٹنگ شروع کی تو حملہ آور یہ دیکھ کر فرار ہوگئے ۔ایف آئی آر داخل کیا گیا ہے اور اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔