وقف بورڈ کے تحت یہاں پر 1265مدارس ہیں۔ حکومت کی جانب سے 100مدراس کے 5000بچوں کو کنڈا زبان پڑھانے کی تیاری کررہی ہے۔
بنگلورو۔ کنڈا کے جہدکاروں اورگروپس کی جانب سے کانگریس حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیاجارہا ہے جس میں مدارس میں مذکورہ زبان کو لازمی قراردیاگیاہے۔
کنڈا رکشانا ویدیکا کے ریاستی تنظیمی سکریٹری او رسافٹ ویر انجینئر ارون جواگل نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کانگریس حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ”اس سے اقلیتی کمیونٹی کے بچوں کو مرکزی دھارے میں آنے میں مدد ملے گی۔ حالانکہ وہ کنڈا زبان بات کرسکتے ہیں‘ انہیں پڑھنا او رلکھنا آنا چاہے جس کا انہیں فائدہ ہوگا“۔ متعدد کنڈا گروپس نے اس پہل پر منسٹر ضمیر احمد خان کی ستائش کی اور انہیں مبارکباد پیش کی۔
ذرائع نے واضح کیاکہ کنڈا سے بے انتہا محبت کرنے والے وزیر اعلی سدارامیہ نے اپنے کابینی وزراء سے کہا ہے کہ وہ تمام سطح پر کنڈا زبان کے استعمال کی حوصلہ افزائی کریں۔
وقف‘ موزرائی اور ہاوزنگ منسٹر بی زیڈ ضمیر احمد خان نے اقلیتی بہبود محکمہ کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر اس خصوص میں اقدامات اٹھائیں۔وقف بورڈ کے تحت یہاں پر 1265مدارس ہیں۔
حکومت کی جانب سے 100مدراس کے 5000بچوں کو کنڈا زبان پڑھانے کی تیاری کررہی ہے۔منسٹر ضمیر احمد نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ ریاست میں تمام مدارس میں کنڈا پڑھنا لازمی بنانے کے لئے قواعد کے نفاذ کی تجویز تیار کریں۔
انہوں نے مدراس میں روایتی طو رپر پڑھائے جانے والے مضامین کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان کو بھی پڑھانے کے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
اس اقدام کا مقصد اقلیتی برادری کے غریب طبقے کونوجوان نسل کو تیار کرنا ہے جو پرائیوٹ اداروں سے تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں۔
ترقی پسند مفکرین اوراقلیتی برداری کے رہنماؤں نے بھی کانگریس حکومت کے اس اقدام خیر مقدم کیاہے۔