سہارنپور۔ ملک کی باوقار دینی درس گاہ درالعلوم دیو بند نے اتوار کے روز کہاکہ اترپردیش حکومت کی جانب سے خانگی مدرسوں کے سروے پر اس کو کوئی اعتراض نہیں ہے مگر مدرسوں کے سارے نظام کو اگرچہ کے کچھ لوگ قواعد کی پابندی نہیں کررہے ہیں تو بدنام نہیں کیاجانا چاہئے۔
سروے کے مسلئے پر تبادلہ خیال کے لئے دیو بند میں مختلف مدرسوں کے نمائندوں کی منعقدہ ایک کانفرنس میں‘ درالعلوم کے پرنسپل مولانا ارشد مدنی نے اس با ت پر زوردیاکہ مدرسوں کو ملک کے ائین کے تحت چلایاجارہا ہے
کانفرنس کے دوران ایک 12رکنی اسٹیرینگ کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے اور اس کے مقاصد میں سروے کے دوران مدرسہ انتظامیہ کی مدد کرنا اور ان کی کوئی شکایت ہے تو حکومت کے سامنے رکھنا بھی اس میں شامل ہے۔مدنی جو جمعیت العلمائے ہند کے صدر او رکل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں نے سابق میں اسلامی مذہبی اسکول کے سرکاری سروے پر تشویش کا اظہار کیاتھا۔
کانفرنس کے بعد رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے مدنی نے کہاکہ ہے کہ انہو ں نے تمام مدرسہ منتظمین پر زوردیاہے کہ وہ سروے میں تعاون کریں کیونکہ اس میں چھپانے کے لئے کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے منتظمین سے استفسار کیاکہ وہ عہدیداروں کو موثر جانکاری فراہم کریں اور اراضی کے کاغذات‘ اور ایڈیٹ رپورٹس تیار رکھیں‘ اس کے علاوہ صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ایک مدرسہ سرکاری اراضی پر قائم کیاگیاہے اور اس کو عدالت نے غیر قانونی قراردیا ہے تو مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ خود اس کو گرادیں کیونکہ شرعیت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
اسی سانس میں انہوں نے حکومت پر بھی یہ زوردیاکہ وہ ایک دومدرسوں کی جانب سے قواعد کی عدم تکمیل پر سارے مدرسوں کے نظام کو بدنام نہ کریں۔ مدنی نے کہاکہ آزاد ی کی تحریک میں مدرسوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیاجاسکتا ہے۔
کانفرنس کے انعقاد کے پیش نظر بڑے پیمانے پر سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے اور میڈیا کو اس سے دور رکھا گیاتھا۔اگست31کے روز اترپردیش حکومت نے تمام غیر مصدقہ خانگی مدرسوں کا سروے کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جو ریاست کے اندر چلائے جارہے ہیں اور اس کے مطابق ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں۔ اس سے قبل مدنی نے مدرسوں کے ہی سروے کرائے جانے پر سوال کیاتھا۔