بھوپال۔مدھیہ دیش کے شاہ ڈول ضلع میں ایک سرکاری اسپتال کی جانب سے نعش لے جانے کے لئے گاڑی دینے سے انکار کے بعد 50کیلومیٹر طویل مسافت طئے کرتے ہوئے ماں کی نعش کے آخری رسوما ت انجام دینے کے لئے اپنی موٹرسیکل کا استعمال کرنے پر مجبور ہوناپڑاہے۔
متوفی کی شناخت مدھیہ پردیش چھتیس گڑھ سرحد پر ضلع انوپور کی رہنے والے جئے منتری دیوی کے طور پر ہوئی ہے۔مذکورہ اسپتال کے ایک ملازم نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ چند دن قبل سینے میں درد کی شکایت پر انہیں ایک سرکاری اسپتال میں داخل کیاگیاتھا۔
ان کی طبعیت میں بگاڑ تے جانے پر انو پور ضلع اسپتال انتظامیہ نے انہیں پڑوسی ضلع شاہ ڈول میں میڈیکل کالج اور ضلع اسپتال منتقل کیاتھا‘ جہاں س پر علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی ہے۔ مذکورہ عورت کی موت کے بعد ان کے بیٹے نے نعش گھر لے جاکر آخری رسومات کرنے کے انتظام میں لگاگیا مگر کوئی گاڑی دستیاب نہیں تھی۔
مذکورہ ملزم نے شناخت ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ تاہم اسپتال نعش منتقل کرنے کے لئے ایسی کوئی گاڑی ہی موجود نہیں ہے۔ مذکورہ فیملی کے ایک خانگی ایمبولنس کااستعمال کیامگر زائد چارجس کی وجہہ سے انہوں نے فیصلہ کرلیاکہ نعش کو دو پیہوں کی گاڑی پر لے جائیں گے۔
اسی کے ساتھ نعش کو ایک بیڈ شیٹ میں سخت باندھا اور 50کیلومیٹر کے قریب تک متوفی کے بیٹے نے اس بائیک پر نعش کو لرے گیا۔
یہ واقعہ اس وقت پہلی مرتبہ سرخیوں میں آیاجب کسی ایک شخص نے اس عمل کی منظرکشی کی اور سوشیل میڈیا پر پوسٹ کردیا جو دیکھتے دیکھتے تیزی کے ساتھ وائیرل ہوگیا۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں ایمبولنس کی عدم دستیابی کا ایک کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے‘ گھر والے نعشیں اپنے طور پر لے کر جاتے ہیں۔
جولائی11کے روزایک 8سالہ معصوم کو اپنے دوسال کے بھائی کی نعش لے جانے کے لئے گاڑی کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیاتھا‘ اسپتال نے اس کو گاڑی دینے گاڑی دینے سے ضلع گونا میں انکار کردیاتھا۔