جن کے ذہنوں میں بنا لیتا ہے شک اپنا مقام
ایک دن خود آپ سے وہ بدگماں ہوجائیں گے
ملک کی ہندی ریاست مدھیہ پردیش میں انتخابی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ آئندہ دو تا تین ماہ میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بی جے پی کی جانب سے ریاست میں پچھلے دروازے سے حاصل کئے گئے اپنے اقتدار کو بچانے کی جدوجہد کی جا رہی ہے تو کانگریس کی جانب سے جارحانہ انتخابی مہم چلاتے ہوئے کرناٹک کی طرح یہاں بھی اقتدار پر واپسی پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ چند ماہ قبل کرناٹک میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھی صورتحال اسی طرح کی تھی ۔ کرناٹک میں بھی بی جے پی نے کانگریس و جے ڈی ایس میں انحراف کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پچھلے دروازے سے اقتدار حاصل کیا تھا ۔ انتخابات کے دوران اور اس سے چند ماہ قبل سے ہی کانگریس نے حکومت کے خلاف کرپشن کے الزامات عائد کئے تھے ۔ کئی معاملات کو پیش بھی کیا گیا تھا ۔ سماج کے مختلف طبقات کی جانب سے کی جانے والی شکایات کو اجاگر کرتے ہوئے عوام کے سامنے پیش کرنے کی حکمت عملی کے تحت کام کیا گیا تھا ۔ تمام کانگریس قائدین میںا تحاد و اتفاق کو یقینی بنانے پر بھی خاص توجہ دی گئی تھی ۔ کانگریس قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی نے ریاست کے جتنے بھی دورے کئے ریاستی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے عوامی مسائل کو پیش کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اب مدھیہ پردیش میں بھی تقریبا اسی حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے ۔ مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی نے اقتدار پر پچھلے دروازے سے قبضہ کیا تھا ۔ ریاست میں بھی شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت پر بھی کرپشن کے الزامات ہیں۔ ان کو بھی کانگریس قائدین کی جانب سے اجاگر کیا جا رہا ہے۔ کرناٹک حکومت پر 40 فیصد کمیشن کے الزامات عائد کئے گئے تھے جبکہ شیوراج سنگھ چوہان کی مدھیہ پردیش حکومت پر 50 فیصد کمیشن کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ کرپشن کے ان الزامات کی وجہ سے کانگریس اور بی جے پی میں لفظی جنگ بھی شروع ہوچکی ہے اور بی جے پی نے ایسے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کا انتباہ بھی دیا ہے ۔ پرینکا گاندھی خاص طور پر ایسے الزامات عائد کرنے میں پیش پیش ہیں۔
اسمبلی انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس اور بی جے پی دونوں کی انتخابی سرگرمیوں میں تیزی آچکی ہیں۔ دونوں ہی اپنی اپنی حکمت عملی کے مطابق کام کر رہی ہیں۔ انتخابی تیاریاں بھی اپنے طور پر شروع کردی گئی ہیں۔ عوام کی تائید حاصل کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ کانگریس کی جانب سے عوام کیلئے ضمانتوں کا اعلان بھی ہونے لگا ہے اور مزید کئی اعلانات ہونے والے ہیں۔ تاہم کرناٹک کی طرح ایسا لگتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں بھی کرپشن کو اصل انتخابی مسئلہ بنانے کی کانگریس نے حکمت عملی بنائی ہے ۔ کرپشن کے مسئلہ پر ریاستی حکومت اور چیف منسٹر کو گھیرنے کے منصوبے کے تحت کام کیا جا رہا ہے ۔ بی جے پی حکومت اس معاملے میں دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور تھی تاہم اب وہ بھی جارحانہ تیور اختیار کرتے ہوئے قانونی راستہ اختیار کرنے اور مقدمات درج کرنے کی دھمکیاں دینے لگی ہے ۔ کانگریس قائدین ایسی دھمکیوں سے مرعوب ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ کانگریس کی پوری کوشش یہی ہے کہ کرپشن کے مسئلہ کو انتخابی موضوع بنایا جائے تاکہ بی جے پی کی جانب سے فرقہ وارانہ مسائل کو ہوا دینے کی کوششوں کو کم سے کم کیا جاسکے ۔ کرپشن کے مسئلہ میں شیوراج سنگھ حکومت کو گھیرتے ہوئے اسے دوسرے مسائل کو اٹھانے کا موقع ملنے نہ پائے ۔ کانگریس کی یہ حکمت عملی اس کیلئے کرناٹک میں ثمر آور اور سودمند ثابت ہوئی تھی ۔ مدھیہ پردیش میں بھی پارٹی اسی حکمت عملی کے تحت کام کرنا چاہتی ہے ۔
جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے تو وہ کسی بھی قیمت پر اپنے اقتدار کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ریاستی حکومت کے خلاف عوام میں ناراضگی اور بیزاری اعلانیہ طور پر محسوس کی جاسکتی ہے ۔ عوام موجودہ حکومت سے نالاں دکھائی دینے لگے ہیں اور کانگریس پارٹی اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو درپیش مسائل پر ہی توجہ کرنے کی حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے ۔ دونوں جماعتوں کی حکمت عملی اپنے اپنے اعتبار سے بنائی گئی ہے ۔ کانگریس کا دعوی ہے کہ مدھیہ پردیش میں بھی کرناٹک کے نتائج کا اعادہ ہوگا ۔ حقیقی معنوں میں صورتحال کیا ہوگی یہ تو انتخابی نتائج ہی سے پتہ چل پائے گا ۔