دل نا امید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
ملک میں عدلیہ کی جانب سے عوام کو انصاف رسانی کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ حکومتوں اور اس کے ذمہ داران کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات ‘ ان کی بیان بازیوں اور ان کی سرگرمیوں کے تعلق سے بھی عوامی شکایات کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلے کئے جاتے ہیں اور عوام کو اب صرف عدلیہ پر یقین اور بھروسہ رہ گیا ہے ۔ حکومتوں کی جانب سے تو عوامی اعتماد کو تار تار کرنے میںکوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ہے ۔ حکومتیں اپنے پہلے سے طئے شدہ ایجنڈہ پر کام کرتے ہوئے صرف اور صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ عدالتوں نے ایک سے زائد مواقع پر سرکاری اقدامات پر بھی سرزنش کی ہے اور عوام میں پیدا ہونے والی بے چینی کے ازالہ کو یقینی بنایا ہے ۔ اب مدھیہ پردیش کے وزیر وجئے شاہ کی بھی سرزنش کی گئی ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی میں کسی طرح کی راحت دینے سے انکار کردیا ہے ۔ عدالت نے حالانکہ وجئے شاہ کی گرفتاری نہ کرنے کو کہا ہے تاہم یہ بھی واضح کردیا ہے کہ جو بیان انہوں نے ملک کا سر فخر سے بلند کرنے والی کرنل صوفیہ قریشی کے تعلق سے دیا ہے اس پر انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ وجئے شاہ کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے ۔ اب تک کارروائی نہ کئے جانے پر بھی سوال کیا گیا ہے ۔ مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کی جانب سے بھی پہلے ہی ریاست کے ڈائرکٹر جنرل پولیس کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ وجئے شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔ وجئے شاہ کے علاوہ مدھیہ پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر نے بھی ملک کی مسلح افواج کے وقار کو مجروح کرنے والا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ساری فوج آپریشن سندور کے دوران وزیر اعظم مودی کے قدموں میں آ گئی تھی ۔ یہ ریمارکس ہمارے مسلح افواج کی توہین کرنے والے ہیں۔ جس طرح سے وجئے شاہ کے ریمارکس کرنل صوفیہ قریشی کی ہتک کرنے کے مترادف تھے اسی طرح ڈپٹی چیف منسٹر نے بھی انتہائی افسوسناک بیان دیا تھا ۔ اس سے زیادہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ یہ دنووں اب بھی وزارتی عہدوں پر فائز ہیں۔
اس طرح کی بیان بازیوں کے باوجود مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے ۔ دونوں کو ہی وزارتی عہدوںپر فائز رکھا گیا ہے ۔ بی جے پی کی اعلی قیادت اور سارے ملک میں حب الوطنی اور فوج کی بہادری کا درس دینے والی بی جے پی کے قائدین بھی ان قائدین کے تعلق سے کسی طرح کے تبصرے کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ملک کا ماحول پراگندہ کرنے والے بیانات پر خاموشی اختیا رکرتے ہوئے ایسے عناصر کی وبالواسطہ طور پر حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے عناصر کی نہ صرف حوصلہ شکنی بلکہ ان کی سرکوبی کی جانی چاہئے ۔ فوج اور فوج میں دلیرانہ وبہادرانہ کارروائی انجام دینے والوں کے تعلق سے انتہائی منفی بیانات دینے والے عناصر کو حکومتوں میں برقرار رکھنا ملک کی مسلح افواج کی ہتک و توہین کرنے کے مترادف ہے ۔ بی جے پی ہو یا حکومت کے ذمہ داران ہو انہیں ایسے عناصر کی سرکوبی کرنی چاہئے ۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے جس طرح عدالتوں نے رائے ظاہر کی ہے ۔ا س کے علاوہ ایسے عناصر کو سرکاری اور دستوری عہدوں سے علیحدہ کرتے ہوئے سارے ملک اور عوام کو یہ پیام دیا جانا چاہئے کہ ہماری افواج کی ہتک اور توہین کرنے والوںکو برداشت نہیں کیا جائیگا ۔ وہ چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی بھی عہدہ پر فائز کیوں نہ ہوں ان کے خلاف ضرور کارروائی کی جانی چاہئے ۔ اگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو اس سے منفی پیام جائے گا ۔
اب جبکہ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے بھی وجئے شاہ کو کسی طرح کی راحت دینے سے انکار کردیا ہے اور انہیں نتائج بھگتنے کو کہا ہے کہ تو کم از کم اب مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر وجئے یادو اور بی جے پی کی اعلی قیادت کو چاہئے کہ وہ وجئے شاہ اور ڈپٹی چیف منسٹر کے خلاف کارروائی کریں۔ ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ تحقیقات پوری تندہی کے ساتھ انجام دی جائیں۔ انہیں سرکاری عہدوں سے علیحدہ کیا جائے اور عوام میںیہ تاثر دیا جائے کہ فوج کے خلاف نازیبا ریمارکس اور تبصروں کو برداشت نہیں کیا جائیگا ۔ یہ بی جے پی اور مدھیہ پردیش حکومت کا امتحان ہے اور اس میںپارٹی اور حکومت کو کھرا اترنا چاہئے ۔